مالک بن نویرہ کا قتل
کہا جاتا ہے کہ سید نا خالد بن ولیدؓ نے مالک بن نویرہ کو قتل کر کے اس کی بیوی سے نکاح کر لیا تھا۔ یہ قطعا ثابت نہیں ، اس بارے میں روایات ضعیف و غیر ثابت ہیں۔
❀ طبقات ابن سعد (متتم الصحابہ :۲۳۶) والی سند جھوٹی ہے۔
① محمد بن عمر واقدی کذاب و متروک ہے۔
② سید نا عمرؓ کے متعلق بیان کرنے والا نا معلوم ہے۔ اس کا سید نا عمرؓ سے سماع بھی نہیں۔
❀ تاریخ طبری (۲۸۰/۳) والی روایت بھی سخت ضعیف و غیر ثابت ہے۔
① محمد بن حمید رازی جمہور ائمہ حدیث کے نزدیک ’’ضعیف و کذاب‘‘ ہے۔
② امام نسائیؒ نے ” کذاب“ کہا ہے۔
(الخلافيات للبيهقي : 1955، وسنده صحيح)
③ محدث ابوبکر فضلکؓ (۲۷۰ھ) فرماتے ہیں:
دخلت على محمد بن حميد وهو يقلب الأسانيد ويركبها على المتون .
’’میں محمد بن حمید کے پاس گیا، وہ ادھر ادھر کی سندیں لے کر انہیں متنوں پر چسپاں کر رہا تھا ۔‘‘
(الخلافيات للبيهقي : 1954 ، وسنده صحيح)
④ محدث فضلک کا قول ذکر کرنے کے بعد حافظ ذہبیؒ فرماتے ہیں:
آفته هذا الفعل، وإلا فما أعتقد فيه أنه يضع متنا، وهذا معنى قولهم : فلان سرق الحديث .
’’محمد بن حمید میں یہی بیماری تھی، ورنہ میر انہیں خیال کہ اس نے کوئی متن بھی گھڑا ہو، اس کی وہی حالت ہے، جو محدثین کے نزدیک ’’سارق الحدیث‘‘ راوی کی ہوتی ہے۔‘‘
(سير أعلام النبلاء : 504/11)
⑤ امام ابوزرعہ اور امام مسلم بن وارہؒ فرماتے ہیں:
صح عندنا أنه يكذب .
”ہمارے نزدیک درست یہی ہے کہ محمد بن حمید ( حدیث میں ) جھوٹا تھا۔“
(كتاب المجروحين لابن حبان : 1009 ، وسنده صحيح)
⑥ امام صالح جزرہؒ نے بھی ” کذاب‘‘ قرار دیا ہے۔
(تاریخ بغداد : 262/2 ، وسنده حسن)
◈ سلمه بن فضل رازی ’’کثیر الخطا و مضطرب الحدیث‘‘ ہے۔
◈ محمد بن اسحاق کا عنعنہ ہے۔
⑦ طلحہ بن عبداللہ بن عبد الرحمٰن کی سید نا ابو بکرؓ سے روایت منقطع ہے۔
ثابت ہوا کہ اس بارے میں مروی روایات غیر ثابت ہیں، بلکہ یہ کہنا بجا ہوگا کہ صحابہ کو مطعون کرنے کے لیے بعض ناعاقبت اندیشوں کی سازش ہے۔
مالک بن نویرہ کا صحابی ہونا ثابت نہ ہوسکا، نیز اس کا قتل بھی ثابت نہیں ۔سید نا خالد بن ولیدؓ سیف من سیوف اللہ کا اس کی بیوی سے نکاح یا زنا کرنا بالکل ثابت نہیں۔
❀ شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ فرماتے ہیں:
هذا مما لم يعرف تبوته .
’’اس حوالے سے کوئی ( صحیح ) دلیل معلوم نہیں ہوسکی ۔‘‘
(منهاج السنة : 519/5)