لیث ابن ابی سلیم۔ کوفہ کا باشندہ ہے۔ بنولیس کا ایک فرد ہے۔ بخاری کے علاوہ دیگر محدثین نے اس سے روایت لی ہے۔ مشہور علماء میں سے ایک ہے۔
امام احمد فرماتے ہیں : یہ مضطرب الحدیث ہے لیکن لوگوں نے اس سے روایات لی ہیں۔
یحییٰ بن معین اور نسائی کہتے ہیں : ضعیف ہے۔
یحییٰ بن معین یہ بھی کہتے ہیں: اس میں کوئی حرج نہیں۔ ابن حبان کہتے ہیں: آخر عمر میں اس کی عقل جواب دے گئی تھی۔
دارقطنی کا قول ہے: یہ شخص صاحب سنت تھا لیکن لوگوں نے اس پر اس وقت اعتراضات شروع کئے جب اس نے یہ دعوی کیا کہ عطاء طاؤس اور مجاہد ایک جگہ جمع ہوئے۔
عبدالوارث کا بیان ہےکہ علم کا ایک تھیلا تھا۔
ابوبکر بن عیاش کہتے ہیں: یہ لیث سب سے زیادہ نمازیں پڑھتا، سب سے زیادہ روزے رکھتا لیکن اگر کسی روایت میں غلطی کرتا تو اس بات کو ہرگز قبول نہ کرتا۔
ابن شوذب کا بیان ہے: انہوں نے لیث سے نقل کیا ہے کہ میں نے شروع دور کے شیعوں کو کوفہ میں دیکھا کہ وہ کسی کو ابوبکر و عمر پرترجیح نہ دیتے۔
ذہبی کا بیان ہے کہ اس سے شعبہ اور ابن علیہ اور ابومعاویہ اور دیگر لوگوں نے روایات لی ہیں۔
ابن ادریس کا بیان ہے کہ میں جب بھی لیث کے پاس جا کر بیٹھا تو میں نے اس سے وہ باتیں سنی جو کبھی نہ سنی تھیں۔
عبد اللہ بن احمد کا بیان ہے کہ میں نے اپنے والد امام احمد بن حنبل سے سنا : یحییٰ بن سعید القطان کو چند لوگوں کے بارے میں بری رائے رکھتے دیکھا ان میں سے ایک لیث ہے۔ ایک محمد بن اسحق اور ایک عام ان میں سے کسی کے بارے میں دوسری رائے سننے کے لئے تیار نہ تھے۔
یحییٰ بن معین کہتے ہیں کہ لیث عطاء بن السائب سے زیادہ ضعیف ہے۔
لومل بن المفضل کہتے ہیں کہ میں نے عیسیٰ بن یونس سے سوال کیا، انہوں نے فرمایا : میں نے اسے دیکھا کہ اس کا دماغ ٹھکانے نہیں رہا تھا اور جب میں عین دوپہر کو اس کے پاس سے گزرتا تو اسے منارہ پر اذان دیتا دیکھتا۔ پھر ابن عدی نے اس کی متعدد و منکرات نقل کیں۔
امام احمد فرماتے ہیں : یہ مضطرب الحدیث ہے لیکن لوگوں نے اس سے روایات لی ہیں۔
یحییٰ بن معین اور نسائی کہتے ہیں : ضعیف ہے۔
یحییٰ بن معین یہ بھی کہتے ہیں: اس میں کوئی حرج نہیں۔ ابن حبان کہتے ہیں: آخر عمر میں اس کی عقل جواب دے گئی تھی۔
دارقطنی کا قول ہے: یہ شخص صاحب سنت تھا لیکن لوگوں نے اس پر اس وقت اعتراضات شروع کئے جب اس نے یہ دعوی کیا کہ عطاء طاؤس اور مجاہد ایک جگہ جمع ہوئے۔
عبدالوارث کا بیان ہےکہ علم کا ایک تھیلا تھا۔
ابوبکر بن عیاش کہتے ہیں: یہ لیث سب سے زیادہ نمازیں پڑھتا، سب سے زیادہ روزے رکھتا لیکن اگر کسی روایت میں غلطی کرتا تو اس بات کو ہرگز قبول نہ کرتا۔
ابن شوذب کا بیان ہے: انہوں نے لیث سے نقل کیا ہے کہ میں نے شروع دور کے شیعوں کو کوفہ میں دیکھا کہ وہ کسی کو ابوبکر و عمر پرترجیح نہ دیتے۔
ذہبی کا بیان ہے کہ اس سے شعبہ اور ابن علیہ اور ابومعاویہ اور دیگر لوگوں نے روایات لی ہیں۔
ابن ادریس کا بیان ہے کہ میں جب بھی لیث کے پاس جا کر بیٹھا تو میں نے اس سے وہ باتیں سنی جو کبھی نہ سنی تھیں۔
عبد اللہ بن احمد کا بیان ہے کہ میں نے اپنے والد امام احمد بن حنبل سے سنا : یحییٰ بن سعید القطان کو چند لوگوں کے بارے میں بری رائے رکھتے دیکھا ان میں سے ایک لیث ہے۔ ایک محمد بن اسحق اور ایک عام ان میں سے کسی کے بارے میں دوسری رائے سننے کے لئے تیار نہ تھے۔
یحییٰ بن معین کہتے ہیں کہ لیث عطاء بن السائب سے زیادہ ضعیف ہے۔
لومل بن المفضل کہتے ہیں کہ میں نے عیسیٰ بن یونس سے سوال کیا، انہوں نے فرمایا : میں نے اسے دیکھا کہ اس کا دماغ ٹھکانے نہیں رہا تھا اور جب میں عین دوپہر کو اس کے پاس سے گزرتا تو اسے منارہ پر اذان دیتا دیکھتا۔ پھر ابن عدی نے اس کی متعدد و منکرات نقل کیں۔