لڑکے کے لیے دو بکرے اور لڑکی کے لیے ایک | عقیقہ کا شرعی طریقہ
یہ اقتباس شیخ جاوید اقبال سیالکوٹی کی کتاب والدین اور اُولاد کے حقوق سے ماخوذ ہے۔

لڑکے کی طرف سے دو شاۃ (بھیڑ بکری) لڑکی کی طرف سے ایک

◈ عن أم كرز أنها سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن العقيقة فقال: عن الغلام شاتان وعن الجارية واحدة لا يضر كم اذكرانا كن أم إناثا
”ام کرز رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیقہ کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا: لڑکے کے (عقیقہ) میں دو شاۃ اور لڑکی کے عقیقہ میں ایک شاۃ اور ان کے نرومادہ سے نقصان نہیں پہنچتا یعنی چاہے مذکر ہوں چاہے مونث ہوں۔“
(صحيح الترمذی، ابواب الاضاحي، باب ما جاء في الحقيقة: 1513؛ ابوداود، كتاب الضحايا، باب في العقيقة: 2835)
فائدہ: افضل اور بہتر یہی کہ لڑکے کی طرف سے دو شاۃ عقیقہ کیے جائیں۔ بوقت ضرورت لڑکے کی طرف سے ایک شاۃ بھی کفایت کر جائے گا۔
دلیل: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن و حسین رضی اللہ عنہما کی طرف سے ایک ایک مینڈھا عقیقہ کیا ابوداؤد، الرقم: 2841 باقی جس حدیث میں آیا ہے کہ آپ نے حسن و حسین کی طرف سے دو دو مینڈھے کیے وہ ضعیف ہے اس روایت میں قتادہ مدلس ہے اور انہوں نے سماع کی تصریح نہیں کی۔ قربانی کی طرح اونٹ میں دس اور گائے میں سات والا حساب عقیقہ میں نہیں چلے گا اور واجب یہی ہے کہ عقیقہ میں صرف بھیڑ، بکری کو ذبح کیا جائے کیونکہ احادیث میں صرف اسی کا ذکر آیا ہے نیز عقیقہ کے جانور میں دوندا ہونا بھی ضروری نہیں ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے