« باب خير الناس من يرجي خيره ويؤمن شره »
لوگوں میں بہتر وہ شخص ہے جس سے خیر کی توقع کی جائے اور لوگ اس کے شر سے محفوظ ہوں
❀ « عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم وقف على اناس جلوس، فقال: الا اخبركم بخيركم من شركم؟ قال: فسكتوا، فقال ذلك ثلاث مرات، فقال رجل: بلى يا رسول الله، اخبرنا بخيرنا من شرنا، قال: خيركم من يرجى خيره ويؤمن شره، وشركم من لا يرجى خيره ولا يؤمن شره.» [حسن: رواه الترمذي 2263، وأحمد 8812، 8920، وصححه ابن حبان 527، 528.]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے بیان فرمایا: بیٹھے ہوئے کچھ لوگوں کے پاس رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم جا کر کھڑے ہوئے اور پوچھا: کیا تم میں کے اچھے اور برے آدمی کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ سب لوگ خاموش ہو گئے۔ پھر اس بات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ دہرایا تو ایک شخص نے عرض کیا : ہاں کیوں نہیں اے اللہ کے رسول! آپ ہمارے اچھے اور برے شخص کے بارے میں بتایئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم میں بہتر وہ بھی ہے جس سے خیر کی امید کی جائے اور اس کے شر سے لوگ محفوظ ہوں۔ اور تم میں برا شخص وہ ہے جس سے خیر کی توقع نہ رکھی جائے اور نہ لوگ اس کے شر سے محفوظ ہوں۔“