لمبے سفر سے واپسی پر گھر میں پہنچنے سے پہلے اطلاع کر دینا
تحریر: عمران ایوب لاہوری

لمبے سفر سے واپسی پر گھر میں پہنچنے سے پہلے اطلاع کر دینا
➊ حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک غزوے میں ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ جب ہم مدینہ واپس پہنچ کر اپنے اپنے گھروں میں جانے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ذرا ٹھہر جاؤ۔ “ رات کو گھروں میں داخل ہونا (رات سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد عشا کا وقت تھا)
لكى تمتشط الشعثة وتستحد المغيبة
” (یہ حکم دینے کا مقصد یہ تھا ) تا کہ پراگندہ بالوں میں کنگھی وغیرہ کر لے اور جس کا خاوند گھر سے باہر غائب تھا وہ اپنے جسم کے فاضل بالوں کی صفائی کر لے ۔“
[بخاري: 5079 ، كتاب النكاح: باب تزويج الثيبات ، مسلم: 1527 ، ابو داود: 2778 ، دارمي: 146/2 ، أحمد: 303/3 ، ابن حبان: 27/4]
➋ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إذا أطال أحدكم الغيبة فلا يطرق أهله ليلا
”تم میں سے کوئی جب لمبی مدت کے بعد واپس آئے تو اچانک رات کے وقت گھر میں داخل نہ ہو ۔ “
[بخارى: 5243 ، كتاب النكاح: باب لا يطرق أهله ليلا ، مسلم: 715 ، ابو داود: 2776 ، ترمذي: 2712 ، أبو يعلى: 1843 ، ابن حبان: 4182 ، حميدي: 1297 ، احمد: 299/3 ، بيهقي: 260/5]
مذکورہ دونوں احادیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد ایک ہی ہے کہ رات کو سفر سے واپسی یا لمبے عرصے کے بعد واپس آنے کی صورت میں پہلے گھروں میں اطلاع کر دینی چاہیے تا کہ خواتین خاوندوں کے آنے سے پہلے بن سنور کر تیار ہو جائیں اور ان کے لیے خوشی و آرام کا باعث بنیں ۔ عصرِ حاضر میں یہ اطلاع ڈاک ، فون یا ای میل وغیرہ کے ذریعے بآسانی پہنچائی جا سکتی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1