سوال اور جواب کی وضاحت
سوالات:
➊ لفظ "صاحب” کے لغوی اور اصطلاحی معنی کیا ہیں؟
➋ لفظ "مولانا” کے لغوی اور اصطلاحی معنی کیا ہیں؟
➌ لفظ "حضرت” کے لغوی اور اصطلاحی معنی کیا ہیں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(1): لفظ "صاحب” کے لغوی اور اصطلاحی معنی
✿ لغوی معنی:
لفظ صاحب، اسم فاعل ہے جو باب صحب یصحب سے نکلا ہے۔ اس کے معانی یہ ہیں:
◄ ساتھی
◄ ساتھ زندگی گزارنے والا
◄ مالک
◄ گورنر
◄ وزیر
✿ جمع:
◄ صحب
◄ اصحاب
✿ اصطلاحی معنی:
صاحب کا معنی *جناب، محترم، آقا اور مالک* کے طور پر آتا ہے۔ جیسے *محترم* اور *آقا* کا استعمال شرعاً درست ہے، اسی طرح *صاحب* کا استعمال بھی درست ہے۔
✿ بطور لاحقہ اور سابقہ:
◄ سابقہ: صاحب المعالی، صاحب السمو
◄ لاحقہ: *الشیخ صاحب، استاد صاحب*
یہ دونوں استعمالات عام اور معروف ہیں۔
✿ دلائل:
صحیح البخاری میں دو مقامات پر "صاحب” کا استعمال درج ہے:
➊ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
صلو ا علی صاحبکم
یہاں *صاحب* کا معنی *ساتھی، دوست اور دینی بھائی* کے طور پر ہے۔
➋ عمرۃ القضاء کے موقع پر جب مکہ مکرمہ میں تین دن مکمل ہوگئے تو مشرکین مکہ نے حضرت علیؓ سے کہا:
قل لصاحبک اخرج عنا
یہاں *صاحب* کا معنی *آقا، قائد اور بااختیار شخصیت* کے طور پر استعمال ہوا ہے۔
(2): لفظ "مولانا” کے لغوی اور اصطلاحی معنی
✿ لفظ کی ترکیب:
"مولانا” میں مولیٰ مضاف ہے اور نا ضمیر متکلم مع الغیر بطور مضاف الیہ ہے۔
✿ مولیٰ کے مختلف معانی:
◄ مالک
◄ آقا
◄ سردار
◄ آزاد کرنے والا
◄ آزاد شدہ
◄ انعام دینے والا
◄ انعام پانے والا
◄ محبت کرنے والا
◄ ساتھی
◄ حلیف
◄ پڑوسی
◄ مہمان
◄ شریک
◄ بیٹا
◄ چچا کا بیٹا
◄ بھانجا
◄ داماد
◄ رشتہ دار
◄ ولی
◄ تابع
(کتاب لغات قاموس، تحفۃ الاحوذی، تنقیح الروات، مشکوۃ)
✿ شرعی دلائل:
◄ رسول اللہ ﷺ نے حضرت زید بن حارثہؓ کو فرمایا:
انت اخونا ومولنا
◄ حضرت علیؓ کے بارے میں مشہور حدیث ہے:
من کنت مولاہ فعلی مولاہ
(جامع ترمذی، مشکوٰۃ)
✿ اصطلاحی استعمال:
یہ لفظ صاحب علم و فضل اور ذی وقار شخصیت کے لیے استعمال کرنا بالکل جائز ہے۔
(3): لفظ "حضرت” کے لغوی اور اصطلاحی معنی
✿ لغوی معنی:
◄ "حضرت” کا معنی ہے *موجودگی اور نزدیکی*۔
◄ یہ لفظ اس ذی مرتبہ شخصیت کے لیے بولا جاتا ہے جو لوگوں کی توجہ اور اجتماع کا مرکز ہو۔
✿ لغوی حوالہ جات:
◄ المنجد (ص217):
الحضرۃ العالی تامر بکذا۔ حضرت عالی ایسا حکم دیتے ہیں۔
◄ مصباح اللغات:
لفظ حضرت اس بڑے آدمی کے لیے بولا جاتا ہے جس کے پاس لوگ جمع ہوتے ہیں۔
✿ اصطلاحی مفہوم:
ان حوالہ جات سے واضح ہوتا ہے کہ *حضرت عالی* اور *جناب عالی* مترادف ہیں۔ اس لیے ادب و احترام کے اظہار میں اس لفظ کا استعمال جائز ہے۔
✿ تنبیہ:
اگر اس کا معنی *حاضر و ناظر* لیا جائے یا قبوری عقیدے کے مطابق اسے استعمال کیا جائے تو یہ ہرگز جائز نہیں۔