لفظ صاحب، مولانا، حضرت کے معانی
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، ج1، ص224

سوال اور جواب کی وضاحت

سوالات:

➊ لفظ "صاحب” کے لغوی اور اصطلاحی معنی کیا ہیں؟
➋ لفظ "مولانا” کے لغوی اور اصطلاحی معنی کیا ہیں؟
➌ لفظ "حضرت” کے لغوی اور اصطلاحی معنی کیا ہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(1): لفظ "صاحب” کے لغوی اور اصطلاحی معنی

لغوی معنی:
لفظ صاحب، اسم فاعل ہے جو باب صحب یصحب سے نکلا ہے۔ اس کے معانی یہ ہیں:
◄ ساتھی
◄ ساتھ زندگی گزارنے والا
◄ مالک
◄ گورنر
◄ وزیر

جمع:
◄ صحب
◄ اصحاب

اصطلاحی معنی:
صاحب کا معنی *جناب، محترم، آقا اور مالک* کے طور پر آتا ہے۔ جیسے *محترم* اور *آقا* کا استعمال شرعاً درست ہے، اسی طرح *صاحب* کا استعمال بھی درست ہے۔

بطور لاحقہ اور سابقہ:
◄ سابقہ: صاحب المعالی، صاحب السمو
◄ لاحقہ: *الشیخ صاحب، استاد صاحب*
یہ دونوں استعمالات عام اور معروف ہیں۔

دلائل:
صحیح البخاری میں دو مقامات پر "صاحب” کا استعمال درج ہے:

➊ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
صلو ا علی صاحبکم
یہاں *صاحب* کا معنی *ساتھی، دوست اور دینی بھائی* کے طور پر ہے۔

➋ عمرۃ القضاء کے موقع پر جب مکہ مکرمہ میں تین دن مکمل ہوگئے تو مشرکین مکہ نے حضرت علیؓ سے کہا:
قل لصاحبک اخرج عنا
یہاں *صاحب* کا معنی *آقا، قائد اور بااختیار شخصیت* کے طور پر استعمال ہوا ہے۔

 (2): لفظ "مولانا” کے لغوی اور اصطلاحی معنی

لفظ کی ترکیب:
"مولانا” میں مولیٰ مضاف ہے اور نا ضمیر متکلم مع الغیر بطور مضاف الیہ ہے۔

مولیٰ کے مختلف معانی:
◄ مالک
◄ آقا
◄ سردار
◄ آزاد کرنے والا
◄ آزاد شدہ
◄ انعام دینے والا
◄ انعام پانے والا
◄ محبت کرنے والا
◄ ساتھی
◄ حلیف
◄ پڑوسی
◄ مہمان
◄ شریک
◄ بیٹا
◄ چچا کا بیٹا
◄ بھانجا
◄ داماد
◄ رشتہ دار
◄ ولی
◄ تابع
(کتاب لغات قاموس، تحفۃ الاحوذی، تنقیح الروات، مشکوۃ)

شرعی دلائل:
◄ رسول اللہ ﷺ نے حضرت زید بن حارثہؓ کو فرمایا:
انت اخونا ومولنا

◄ حضرت علیؓ کے بارے میں مشہور حدیث ہے:
من کنت مولاہ فعلی مولاہ
(جامع ترمذی، مشکوٰۃ)

اصطلاحی استعمال:
یہ لفظ صاحب علم و فضل اور ذی وقار شخصیت کے لیے استعمال کرنا بالکل جائز ہے۔

(3): لفظ "حضرت” کے لغوی اور اصطلاحی معنی

لغوی معنی:
◄ "حضرت” کا معنی ہے *موجودگی اور نزدیکی*۔
◄ یہ لفظ اس ذی مرتبہ شخصیت کے لیے بولا جاتا ہے جو لوگوں کی توجہ اور اجتماع کا مرکز ہو۔

لغوی حوالہ جات:
◄ المنجد (ص217):
الحضرۃ العالی تامر بکذا۔ حضرت عالی ایسا حکم دیتے ہیں۔

◄ مصباح اللغات:
لفظ حضرت اس بڑے آدمی کے لیے بولا جاتا ہے جس کے پاس لوگ جمع ہوتے ہیں۔

اصطلاحی مفہوم:
ان حوالہ جات سے واضح ہوتا ہے کہ *حضرت عالی* اور *جناب عالی* مترادف ہیں۔ اس لیے ادب و احترام کے اظہار میں اس لفظ کا استعمال جائز ہے۔

تنبیہ:
اگر اس کا معنی *حاضر و ناظر* لیا جائے یا قبوری عقیدے کے مطابق اسے استعمال کیا جائے تو یہ ہرگز جائز نہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے