اشرف جلالی صاحب کا لفظ داتا سے متعلق شبہہ
پھر جلالی صاحب کہتے ہیں کہ آج لوگ کہتے ہیں کسی کو داتا نہ کہو، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ لفظ داتا تو فارسی کا لفظ ہے (اسی لیے ہم انہیں تسلیم نہیں کریں گے) یہ عربی لفظ نہیں، کیونکہ یہ لفظ تورات، انجیل، قرآن یا احادیث میں کہیں ذکر ہوا ہے؟ تم کس بنیاد پر رب کا نام داتا رکھتے ہو؟ جبکہ اللہ تعالیٰ کے نام تو قیفی ہیں اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ ہیں۔
جواب:
جلالی صاحب! آپ کی یہ بات تو درست کہ داتا فارسی زبان کا لفظ ہے لیکن یہ بات بالکل بے موقع و بے محل ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نام تو قیفی ہیں۔ چونکہ ہم نے داتا تو اللہ تعالیٰ کے اسماء میں قطعاً شمار نہیں کیا بلکہ یہ کہا کہ داتا صرف اللہ تعالیٰ ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ قرآن و حدیث میں موجود اللہ عزوجل کی صفت الرزاق رزق دینے والا اور صفت الوہاب دینے والا، عطا کرنے والا کا ترجمہ ہے۔ جو اللہ تعالیٰ ہی کے لیے مناسب ہوگا نہ کہ بندوں کے لیے۔
إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ
(آل عمران: 8)
بے شک تو ہی دینے والا، عطا کرنے والا ہے۔
ہم لا إله إلا الله کی صداؤں سے سینوں کو پھر گرمائیں گے۔
آپ نے اللہ تعالیٰ کا نام خدا رکھا کہ مسجود اور معبود خدا ہے۔ پنجابی میں کہتے ہیں: میٹھا میٹھا ہپ، کوڑا کوڑا تھو۔ آؤ! ہم سے پوچھو کہ ہم اللہ تعالیٰ کو داتا کیوں کہتے ہیں؟
❀ علی ہجویری رحمہ اللہ اور قبر میں مدفون (اولیائے کرام وغیرہ) داتا نہیں ہو سکتے۔ اللہ تعالیٰ کا نام اگرچہ داتا نہیں مگر اللہ تعالیٰ الوہاب ہے۔ جس کا معنی داتا ہے عطا کرنے والا۔
إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ
(آل عمران: 8)
بے شک تو ہی دینے والا، عطا کرنے والا ہے۔
دینے والا اللہ تعالیٰ ہے دینے والے کو داتا کہتے ہیں۔ جسے کسی سے مانگ کر دینا پڑے وہ داتا نہیں ہوا کرتا، بلکہ داتا وہ ہوتا ہے جس کے خزانے میں کبھی کمی واقع نہیں ہوتی اور کسی سے مانگ کر دینا نہیں پڑتا۔ جلالی صاحب! یاد رکھو یہ چور دروازہ ہم نہیں کھولنے دیں گے کہ اللہ تعالیٰ کے ناموں کا ترجمہ کر کے تم غیروں میں تقسیم کر دو۔ کل کو کوئی کہے کہ میرا پیر، بزرگ بڑا رحم کرنے والا ہے وہ رحمن کا ترجمہ کرے۔ ہم کہتے ہیں جو نام اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں وہ نام، وہ صفات اور اس کے معانی بھی اللہ تعالیٰ کے لیے خاص ہیں۔ اللہ تعالیٰ داتا ہے (دینے والا ہے) باقی منگتے ہیں۔ یہ فیصلہ اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے:
يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَنْتُمُ الْفُقَرَاءُ إِلَى اللَّهِ
(فاطر: 15)
اے لوگو! تم سب اللہ تعالیٰ کے منگتے ہو۔
علی ہجویری رحمہ اللہ، بابا، پیر ہر عام و خاص منگتے ہیں رب اکیلا داتا ہے۔ داتا اوپر عرش پر ہے جو فرشوں میں مدفون ہو وہ داتا نہیں ہوتا۔
جلالی صاحب! ہمارے مخالفین کہتے ہیں کہ ہر کوئی اپنی زبان میں اللہ تعالیٰ کے مختلف نام رکھتا ہے (اسے بھی تسلیم کرو) بعض ترکی زبان میں “تنکری” کے نام سے وہ اللہ تعالیٰ کو پکارتے ہیں۔
شاع ذلك وضاع من غير نكير
یہ عام بات ہے اس پر کوئی انکار نہیں کرتا۔
اس اعتراض کو نقل کرنے کے بعد تفتازانی رحمہ اللہ جواباً کہتا ہے:
قلنا: كفى بالإجماع دليلا على الإذن الشرعي
ہم کہتے ہیں اس کی شرعی اجازت کے لیے اجماع کافی دلیل ہے۔
بلکہ اپنی کتاب شرح العقائد میں اللہ تعالیٰ کے (اپنی طرف سے) دو نام مزید رکھتے ہوئے کہا کہ: اللہ تعالیٰ کا نام الشائی و المرید۔
(شرح العقائد، ص: 60، المكتبة الازهرية، مصر)
ہم پوچھتے ہیں کہ آپ کا دعویٰ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نام تو قیفی ہیں تو آپ نے خدا اللہ تعالیٰ کا نام کس بنیاد پر رکھا؟ اور پھر آپ کے بقول ہم آپ سے سوال کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے پیارے ناموں میں سے کون سا نام واجب الوجود ہے؟ قرآن مجید کی کس آیت میں یہ نام ہے یا احادیث نبوی کی کس حدیث میں ہے؟ حضرت جی! آپ تو لفظ داتا پر اڑے ہوئے ہو، ہم آپ کے بزرگوں کی آپ کو ایک تصویر اور بھی دکھا دیں وہ اللہ تعالیٰ کو برہما کہنے کو جائز کہتے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری کفار کی ایک مجلس کے درمیان کھڑے ہیں، کہتے ہیں کہ مسلمان اپنے معبود کو اللہ تعالیٰ کہتے ہیں اور یہ عربی زبان کا لفظ ہے، انگلش میں گاڈ کوئی اسے برہما کا نام رکھتا ہے۔ لہذا لفظ اللہ تعالیٰ یہ مسلمانوں کے لیے خاص نہیں ہے بلکہ ہر کوئی اپنی اپنی زبان میں اللہ تعالیٰ کا نام رکھ سکتا ہے۔ (پھر کہتے ہیں) آؤ مل کر ہم اللہ تعالیٰ کا نام پکاریں۔ سارا مجمع کہتا ہے: اللہ پھر ایک ہندو آتا ہے: ہرے کرشنا کے نعرے لگاتا ہے۔ پھر عیسائی آتے ہیں اور وہ جیزس تسبیح کرواتے ہیں اور پورا مجمع اللہ تعالیٰ کے اپنے اپنے رکھے ہوئے نام بولتے ہیں۔ آپ صرف لفظ داتا کی وجہ سے تکلیف میں ہیں ادھر آپ کے حضرت جی اللہ تعالیٰ کو ہرے کرشنا، گاڈ، جیزس وغیرہ نام کہنے کو جائز کہہ رہے ہیں۔