لشکر میں فرمانبرداری: نبی ﷺ کی مثالیں اور حکم
تحریر: عمران ایوب لاہوری

معصیتِ الٰہی کے حکم کے سوا لشکر پر اپنے امیر کی اطاعت کرنا واجب ہے

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ [النساء: 59]
”اے ایمان والو! اللہ اور رسول کی اطاعت کرو اور امر والوں کی فرمانبرداری کرو ۔“
حَتَّىٰ إِذَا فَشِلْتُمْ وَتَنَازَعْتُمْ فِي الْأَمْرِ وَعَصَيْتُم [آل عمران: 152]
”یہاں تک کہ جب تم نے پست ہمتی اختیار کی اور کام میں جھگڑنے لگے اور (امیر کی ) نافرمانی کی ۔“
➌ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من أطاعني فقد أطاع الله ومن عصاني فقد عصى الله ومن يطع الأمير فقد أطاعنى ومن يعص الأمير فقد عصاني
”جس نے میری اطاعت کی تحقیق اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی ۔“
[بخارى: 2957 ، كتاب الجهاد والسير: باب يقاتل من وراء الامام ويتقى به ، مسلم: 1835 ، نسائي: 154/7 ، ابن ماجة: 2859 ، ابن حبان: 4556 ، بيهقى: 155/8 ، أبو عوانة: 109/2 ، احمد: 244/2]
➍ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما اس آیت کے متعلق فرماتے ہیں:
أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ [النساء: 59]
یہ حضرت عبد اللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چھوٹے دستے میں بھیجا تھا ۔
[بخاري: 4584 ، كتاب تفسير القرآن: باب قوله أطيعوا الرسول ، مسلم: 1834 ، ابو داود: 2624 ، ترمذي: 1762 ، نسائي: 155/7 ، احمد: 337/1]
➎ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مختصر لشکر روانہ کیا اور اس کا امیر ایک انصاری صحابی (عبد اللہ بن حذافه رضی اللہ عنہ ) کو بنایا:
و أمرهم أن يطيعونه
”اور لشکریوں کو حکم دیا کہ سب اپنے امیر کی اطاعت کریں ۔“
پھر امیر کسی وجہ سے ناراض ہو گیا اور اپنے فوجیوں سے پوچھا کہ کیا تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری اطاعت کرنے کا حکم نہیں فرمایا ہے؟ سب نے کہا: ”ہاں“ فرمایا ہے ۔ (امیر نے کہا ) پھر تم سب لکڑیاں جمع کرو ۔ انہوں نے لکڑیاں جمع کیں تو امیر نے حکم دیا کہ اس میں آگ لگاؤ انہوں نے آگ لگا دی ۔ اب اس نے حکم دیا کہ سب اس میں کود جاؤ لشکری کودنے ہی والے تھے کہ انہی میں سے بعض نے بعض کو روکا اور کہا کہ ہم تو اس آگ ہی کے خوف سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آئے ہیں ۔ ان باتوں میں وقت گزر گیا اور آگ بھی بجھ گئی اس کے بعد امیر کا غصہ بھی ٹھنڈا ہو گیا جب اس واقعہ کی خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر یہ لوگ اس میں کود جاتے تو پھر قیامت تک اس سے نہ نکلتے ۔ “ اور فرمایا:
لا طاعة فى معصية الله إنما الطاعة فى المعروف
”اللہ کی نافرمانی میں امیر کی اطاعت نہیں کی جائے گی بلکہ صرف نیکی کے کاموں میں کی جائے گی ۔“
[بخاري: 4340 ، 7145 ، كتاب المغازي: باب سرية عبد الله حذافة ، مسلم: 1840 ، نسائي: 109/7 ، ابو داود: 2625 ، ابن حبان: 4567 ، احمد: 82/1 – 94 – 124]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے