پاکستان میں انتہاپسندی: مذہبی اور لبرل رویے
پاکستان میں "انتہاپسندی” کا ذکر عموماً مذہبی طبقے کے حوالے سے کیا جاتا ہے، لیکن دوسری جانب لبرل انتہاپسندی پر بات کرنے سے اکثر گریز کیا جاتا ہے۔ یہ وہ رویہ ہے جو ذرائع ابلاغ، تعلیمی اداروں، کارپوریٹ سیکٹر اور سماجی حلقوں میں ایک خاص بیانیے کو فروغ دیتا ہے اور مخالف نقطہ نظر کو دبانے کی کوشش کرتا ہے۔
میڈیا اور رائٹ ونگ کا بلیک آؤٹ
◄ لبرل طبقہ انگریزی اخبارات اور بڑے ٹی وی چینلز پر دائیں بازو کی آواز کو دبانے میں پیش پیش ہے۔
◄ ٹی وی چینلز میں بھرتیوں کے دوران نظریاتی اسکریننگ کی جاتی ہے تاکہ دائیں بازو کے لوگ داخل نہ ہو سکیں۔
◄ تعلیمی اداروں میں طلبہ کو ان کے مذہبی حلیے اور نظریات کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
◄ ملٹی نیشنل کمپنیوں میں مخصوص لباس اور حلیہ ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔
مذہبی شخصیات اور روایات کی تحقیر
◄ علامہ اقبال، مولانا مودودی، اشفاق احمد، بانو قدسیہ، قدرت اللہ شہاب اور شورش کاشمیری جیسے مفکرین پر تنقید کو "فیشن” بنا دیا گیا ہے۔
◄ وہ نوجوان جو دین کی طرف رجوع کریں، انہیں "برین واشڈ” کہہ کر بدنام کیا جاتا ہے۔
◄ مذہب اور ریاست کے تعلق پر بات کرنے والے افراد کو سوشل بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
◄ اسلامی جماعتوں کو غیر ملکی آمروں (جیسے حسینہ واجد اور عبد الفتاح سیسی) کے اقدامات سے ڈرا کر خاموش کرانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
آزادیٔ اظہار یا نظریاتی جبر؟
◄ ایک مشہور فائیو اسٹار ہوٹل میں مذاکرے کے دوران، اسلام پسندوں کو میڈیا اور سوشل پلیٹ فارمز سے دور رکھنے پر بحث ہوئی۔
◄ ایک خاتون نے صرف اپنا نکتہ نظر پیش کیا تو انہیں "ہیٹ اسپیچ کی دلال” کہہ کر خاموش کرانے کی کوشش کی گئی۔
◄ مذہبی انتہاپسندی پر تنقید جائز سمجھی جاتی ہے، لیکن لبرل انتہاپسندی پر بات ممنوع قرار دی جاتی ہے۔
◄ اگر کوئی اسکالر یا مذہبی شخصیت کسی واقعے کی مذمت نہ کرے تو اس پر پابندی کا مطالبہ کر دیا جاتا ہے۔
اکثریت کے خلاف اقلیت کا جبر
◄ پاکستان کا آئین الہامی ہدایت کو بالادست قرار دیتا ہے اور عوام کی اکثریت مذہبی قوانین کی حامی ہے۔
◄ مگر یہاں ایسی باتیں کی جاتی ہیں جو دین، عبادات، ختم نبوت، جنت و دوزخ اور حتیٰ کہ خدا کے وجود کو نشانہ بناتی ہیں۔
◄ مذہبی انتہاپسندی کو تو ہمیشہ مذہبی طبقات نے خود بھی چیلنج کیا ہے، لیکن لبرل طبقہ اپنی انتہاپسندی کو ماننے کو تیار نہیں۔
لبرل طبقے کی انتہاپسندی اور اس کے اثرات
◄ لبرل انتہاپسندی کے پیروکار عام طور پر اعلیٰ تعلیم یافتہ اور بااثر ہوتے ہیں۔
◄ اگر آج وہ اکثریتی طبقے کے ساتھ ایسا کر رہے ہیں تو اگر کل کو اقلیت میں آگئے، تو وہ ترکی، ایران اور تاجکستان کی تاریخ دہرا سکتے ہیں۔