لاعلمی میں ناپاک کپڑوں میں نماز پڑھنے کا شرعی حکم
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

ناپاک کپڑوں میں نماز پڑھنے کا حکم (اگر لاعلمی یا بھول کی وجہ سے ہو)

سوال:

اگر کوئی شخص لاعلمی یا بھول چوک کی وجہ سے ناپاک کپڑوں میں نماز پڑھ لے تو اس کی نماز کا کیا حکم ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کوئی شخص ناپاک کپڑوں میں نماز ادا کر لے اور بعد میں اسے معلوم ہو کہ اس کے کپڑے ناپاک تھے، یا نماز کے بعد اسے یاد آئے کہ وہ ناپاک کپڑوں میں تھا، تو ایسی صورت میں اس کی نماز درست شمار ہو گی اور نماز کو دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس نے یہ ممنوع کام لاعلمی یا بھول کی بنا پر کیا تھا۔

قرآن کریم سے دلیل:

﴿رَبَّنا لا تُؤاخِذنا إِن نَسينا أَو أَخطَأنا﴾ …سورة البقرة: ۲۸۶
"اے ہمارے پروردگار! اگر ہم سے بھول چوک ہو گئی ہو تو ہم سے مواخذہ نہ کیجئے۔”

جب بندہ اس دعا کو مانگتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

﴿قَدْ فَعَلْتُ﴾
"میں نے ایسا ہی کیا۔”
(صحيح مسلم، الإيمان، باب بيان أنه سبحانه لم يكلف إلا ما يطاق، حدیث: ۱۲۶)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن نماز ناپاک جوتوں کے ساتھ ادا کی۔ نماز کے دوران حضرت جبرئیل علیہ السلام تشریف لائے اور آپ کو اس بارے میں خبر دی۔ آپ ﷺ نے نماز کے دوران ہی اپنے جوتے اتار دیے، مگر نماز کو دوبارہ شروع نہ فرمایا۔

یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ:

◈ اگر کسی کو نماز کے دوران ناپاکی کا علم ہو جائے تو وہ اسے دور کر دے۔

◈ نماز کو جاری رکھا جا سکتا ہے بشرطیکہ ناپاکی دور کرنے کے بعد بدن کا ستر (شرم گاہ وغیرہ) ڈھانپنا ممکن ہو۔

◈ اگر کوئی شخص ناپاکی کو بھول جائے اور دورانِ نماز یاد آئے، تو وہ ناپاک کپڑے اتار دے، بشرطیکہ ستر چھپا رہے۔

◈ اگر نماز مکمل ہو جائے اور بعد میں یاد آئے یا علم ہو تو بھی نماز کو دہرانے کی ضرورت نہیں۔

وضو یا غسل کی حالت میں بھول چوک:

اگر کوئی شخص بھول کر بغیر وضو کے نماز پڑھ لے، مثلاً:

◈ اس کا وضو ٹوٹ چکا تھا، اور وہ وضو کرنا بھول گیا۔

◈ نماز پڑھنے کے بعد یاد آئے کہ اس نے وضو نہیں کیا تھا۔

تو اس پر لازم ہے کہ وضو کرے اور نماز دوبارہ پڑھے۔

اسی طرح اگر کوئی جنبی (یعنی جس پر غسل فرض ہو) ہو، اور:

◈ اسے علم نہ ہو کہ وہ جنبی ہے، مثلاً رات کو احتلام ہو گیا ہو۔

◈ صبح کی نماز بغیر غسل کے ادا کر لی ہو۔

◈ دن میں اسے اپنے کپڑے پر منی کا نشان دکھائی دے۔

تو اسے غسل کر کے وہ نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی۔

وضاحت:

یہاں دو مختلف اقسام کے مسائل ہیں:

ناپاک کپڑوں میں نماز پڑھنا

◈ اس کا تعلق "ترکِ ممنوع” سے ہے (یعنی ایسا کام چھوڑنا جو منع ہے)۔

◈ اگر لاعلمی یا بھول کی وجہ سے ناپاکی دور نہ کر سکا تو نماز پھر بھی درست مانی جائے گی۔

◈ کیونکہ ناپاکی کا ازالہ عدمی امر (یعنی کسی چیز کو ہٹا دینا) ہے۔

بغیر وضو یا غسل کے نماز پڑھنا

◈ اس کا تعلق "فعلِ مامور” سے ہے (یعنی ایسا عمل کرنا جس کا حکم دیا گیا ہے)۔

◈ وضو یا غسل کرنا ایجادی امر ہے، یعنی اس کو سرانجام دینا عبادت کی شرط ہے۔

◈ اگر یہ نہ کیا گیا ہو، تو نماز درست نہیں ہوتی، اور اس کا اعادہ ضروری ہے۔

ھٰذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے