سوال
’’كنت كنزا لا أعرف، فأحببت أن أعرف، فخلقت خلقا فعرّفتهم بي، فبي عرفوني‘‘
ترجمہ: "میں ایک مخفی خزانہ تھا، میں نے چاہا کہ پہچانا جاؤں، سو میں نے کائنات کو پیدا کیا جس سے انہوں نے مجھے پہچان لیا۔”
کیا یہ حدیث صحیح ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ روایت امام عجلونی نے اپنی کتاب "كشف الخفاء” (2/132)
میں ذکر کی ہے۔ اس روایت کے بارے میں ائمہ کرام کے اقوال درج ذیل ہیں:
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا قول
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"هذا ليس من كلام النبيّ صلّى الله عليه وسلم، ولا أعرف له إسنادا صحيحا ولا ضعيفا”.
("الفتاوى الكبرى” (5/88)، و”مجموع الفتاوى” (18/122))
ترجمہ: یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث نہیں ہے، اور مجھے اس کی کوئی صحیح یا ضعیف سند معلوم نہیں۔
امام عجلونی کا قول
امام عجلونی رحمہ اللہ اس روایت کو نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ:
حافظ ابن حجر، امام زرکشی اور امام سیوطی رحمہم اللہ کا بھی یہی قول ہے۔
("كشف الخفاء” (2/132))
امام البانی رحمہ اللہ کا قول
امام البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"لا أصل له”.
("الضعيفة” (1/ص 166))
ترجمہ: اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔
نتیجہ
یہ روایت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب نہیں کی جا سکتی، اس کی کوئی صحیح یا ضعیف سند موجود نہیں ہے۔ لہٰذا یہ حدیث نہیں ہے۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب