كنت كنزا لا أعرف روایت کی حقیقت اور تحقیق
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، جلد 09، صفحہ

سوال

"كنت كنزا لا أعرف، فأحببت أن أعرف…” کیا یہ حدیث صحیح ہے؟

جواب

یہ روایت، "كنت كنزا لا أعرف، فأحببت أن أعرف، فخلقت خلقا فعرّفتهم بي، فبي عرفوني”، جس کا مفہوم یہ ہے کہ "میں ایک مخفی خزانہ تھا، میں نے چاہا کہ پہچانا جاؤں، سو میں نے کائنات کو پیدا کیا، جس سے انہوں نے مجھے پہچان لیا”، نہ صحیح حدیث ہے اور نہ ہی اس کی کوئی معتبر سند موجود ہے۔

حوالہ جات:

امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ:

امام ابن تیمیہ نے فرمایا:

"یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قول نہیں ہے، اور مجھے اس کی کوئی صحیح یا ضعیف سند معلوم نہیں۔”

(الفتاوى الكبرى، جلد 5، صفحہ 88؛ مجموع الفتاوى، جلد 18، صفحہ 122)

امام عجلونی:

امام عجلونی نے اس روایت کو اپنی کتاب "كشف الخفاء” (جلد 2، صفحہ 132) میں ذکر کیا ہے۔ وہ نقل کرتے ہیں کہ:

حافظ ابن حجر، امام زرکشی، اور امام سیوطی نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ یہ حدیث نہیں ہے۔

شیخ البانی:

شیخ البانی نے فرمایا:

"لا أصل له” (اس کی کوئی اصل نہیں ہے)

(الضعيفة، جلد 1، صفحہ 166)

خلاصہ:

یہ روایت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔ علماء کے مطابق اس کی کوئی اصل یا سند موجود نہیں، اور اسے حدیث قرار دینا درست نہیں ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے