وَرَوَى مُسْلِمٌ مِنْ حَدِيثِ أَبِي مَوسَى فِي قِصَّةٍ ذَكَرَهَا: فَبَعَثَهُ إِلَى الْيَمَنِ ثُمَّ اتَّبَعَهُ مُعَاذَ بَنَ جَبَلٍ، فَلَمَّا قَدِمَ عَلَيْهِ قَالَ: أَنْزَلَ، وَأَلْقَى لَهُ وِسَادَةً، وَإِذَا رَجُلٌ عِنْدَهُ مُوثَقٌ، فَقَالَ مَا هَذَا؟ قَالَ: هَذَا كَانَ يَهُودِيًا فَأَسْلَمَ ثُمَّ رَاجَعَ دِينَهُ، دِينَ السَّوْءِ فَتَهَوَّدَ، قَالَ: لَا أَجْلِسُ حَتَّى يُقْتَلَ، قَضَاءُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ الْحَدِيثَ
مسلم نے ابو موسیٰ اشعری کی کہانی بیان کی کہتے ہیں کہ اسے یمن کی طرف بھیجا پھر اس کے پیچھے معاذ بن جبل کو بھیجا جب یہ اس کے پاس پہنچے تو کہا تشریف رکھیے اور اس کی طرف تکیہ پھینکا ایک شخص اس کے پاس بندھا ہوا تھا انہوں نے کہا یہ کیا ہے؟ فرمایا یہ یہودی تھا پھر مسلمان ہو گیا پھر یہ اپنے دین کی طرف پلٹ گیا بُرے دین کی طرف اور یہودی ہو گیا، فرمایا میں اس وقت تک بیٹھوں گا نہیں یہاں تک کہ اسے قتل کر دیا جائے یہ اللہ اور اس کے رسول کا فیصلہ ہے۔“
تحقیق و تخریج:
[بخاري: 6923، مسلم: 1733]
فوائد:
➊ کسی قیدی یا مرتد کو باندھ کر رکھنا درست ہے۔ ایسے ہی اس کو کسی قید خانہ یا کمرہ میں بند رکھا جاسکتا ہے۔ قتل ہونے سے قبل توبہ کرلے تو پھر وہ آزاد ہے۔
➋ مہمان و ہم نوا کے لیے تکیہ بستر کا انتظام کرنا درست ہے۔ مرکزی گورنر کا احترام کرنا چاہیے۔
➌ مرتد کو قتل کرنا یہ اللہ تعالٰی اور اس کے رسول کے فیصلے کے بالکل عین مطابق ہے۔ جب مرتد کے ارتداد کے بارے یقین ہو جائے تو اس کے قتل میں تاخیر نا جائز ہے۔ گورنر کو چاہیے کہ وہ حدود نافذ کرے۔
➍ دین اسلام کے علاوہ دیگر ادیان باطل ہیں۔
➎ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ مرتد کو پل بھر بھی زندہ دیکھنا گوارہ نہ کرتے تھے۔
مسلم نے ابو موسیٰ اشعری کی کہانی بیان کی کہتے ہیں کہ اسے یمن کی طرف بھیجا پھر اس کے پیچھے معاذ بن جبل کو بھیجا جب یہ اس کے پاس پہنچے تو کہا تشریف رکھیے اور اس کی طرف تکیہ پھینکا ایک شخص اس کے پاس بندھا ہوا تھا انہوں نے کہا یہ کیا ہے؟ فرمایا یہ یہودی تھا پھر مسلمان ہو گیا پھر یہ اپنے دین کی طرف پلٹ گیا بُرے دین کی طرف اور یہودی ہو گیا، فرمایا میں اس وقت تک بیٹھوں گا نہیں یہاں تک کہ اسے قتل کر دیا جائے یہ اللہ اور اس کے رسول کا فیصلہ ہے۔“
تحقیق و تخریج:
[بخاري: 6923، مسلم: 1733]
فوائد:
➊ کسی قیدی یا مرتد کو باندھ کر رکھنا درست ہے۔ ایسے ہی اس کو کسی قید خانہ یا کمرہ میں بند رکھا جاسکتا ہے۔ قتل ہونے سے قبل توبہ کرلے تو پھر وہ آزاد ہے۔
➋ مہمان و ہم نوا کے لیے تکیہ بستر کا انتظام کرنا درست ہے۔ مرکزی گورنر کا احترام کرنا چاہیے۔
➌ مرتد کو قتل کرنا یہ اللہ تعالٰی اور اس کے رسول کے فیصلے کے بالکل عین مطابق ہے۔ جب مرتد کے ارتداد کے بارے یقین ہو جائے تو اس کے قتل میں تاخیر نا جائز ہے۔ گورنر کو چاہیے کہ وہ حدود نافذ کرے۔
➍ دین اسلام کے علاوہ دیگر ادیان باطل ہیں۔
➎ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ مرتد کو پل بھر بھی زندہ دیکھنا گوارہ نہ کرتے تھے۔
[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]