قوانینِ سائنس یا عقیدہ توحید؟ بقائے مادہ و توانائی کا نظریہ اللہ کی ازلی و ابدی صفات سے کھلا تصادم
مرتب کردہ: توحید ڈاٹ کام

اسلامی عقیدہ کا بنیادی ستون یہ ہے کہ:

صرف اللہ تعالیٰ ہی وہ ذات ہے جو نہ پیدا کیا گیا، نہ فنا ہو سکتا ہے، نہ اس سے کچھ پیدا ہوتا ہے، اور نہ اس پر کسی قانون یا اصول کا اطلاق ہوتا ہے۔

جبکہ جدید سائنسی نظریات، جیسے "قانونِ بقائے مادہ” (Law of Conservation of Matter) اور "قانونِ بقائے توانائی” (Law of Conservation of Energy)، یہ بیان کرتے ہیں کہ:

❝مادہ اور توانائی نہ پیدا ہو سکتے ہیں اور نہ فنا❞

یہ تصور اگر ایک سادہ مشاہداتی حقیقت کے طور پر لیا جائے تو درست ہو سکتا ہے، لیکن اگر اسے ایک مطلق و ازلی حقیقت کے طور پر تسلیم کیا جائے تو یہ اسلام کے توحیدی عقائد سے شدید متصادم ہو جاتا ہے۔

🌌 اللہ کی ازلی اور ابدی صفات

🔹 قرآن مجید فرماتا ہے:

﴿هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ﴾

“وہی اول ہے اور وہی آخر، وہی ظاہر ہے اور وہی باطن، اور وہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔”
📖 (سورۃ الحدید: 3)

﴿كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ وَيَبْقَىٰ وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ﴾

“جو کچھ زمین پر ہے فنا ہو جائے گا، اور تمہارے رب کی ذات باقی رہے گی جو عظمت والا اور عزت والا ہے۔”
📖 (سورۃ الرحمٰن: 26-27)

✅ ان آیات سے واضح ہوتا ہے کہ:

  • اللہ تعالیٰ ازل سے ہے اور ابد تک رہے گا؛

  • اس نے ہر چیز کو پیدا کیا اور ہر چیز فانی ہے؛

  • اللہ تعالیٰ کسی قانون یا طبیعی اصول کا پابند نہیں۔

⚠️ سائنسی نظریات کا تضاد

سائنس کا قانون کہتا ہے:

❝Matter and energy can neither be created nor destroyed.❞

اگر یہ قانون اس مفہوم میں لیا جائے کہ:

❝یہ از خود ہمیشہ سے موجود ہیں اور ابد تک باقی رہیں گے❞

تو یہ درحقیقت اللہ کی تخلیقی صفات سے ٹکرا جاتا ہے۔
کیونکہ:

  • صرف اللہ خالق ہے، نہ کہ مادہ و توانائی؛

  • صرف اللہ باقی ہے، مادہ و توانائی نہیں؛

  • صرف اللہ ہی ہے جو ہر شے کو وجود بھی دیتا ہے اور فنا بھی کرتا ہے۔

 علماء کے اقوال

1. 📘 شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ

❝القول بأن شيئاً من المخلوقات قديم بقدم الله، هو من الشرك، لأنه يجعل للمخلوق ما لله من صفات❞

“یہ کہنا کہ کوئی مخلوق اللہ کے برابر قدیم ہے، شرک ہے؛ کیونکہ یہ مخلوق کو اللہ کی صفات میں شریک ٹھہراتا ہے۔”
📚 [مجموع الفتاوى، 18/210]

2. 📘 شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ

❝القول بأن المادة لا تفنى ولا تُخلق، كفر، لأنه إنكار لقدرة الله على الإيجاد والإفناء❞

“یہ کہنا کہ مادہ نہ فنا ہو سکتا ہے اور نہ پیدا کیا جا سکتا ہے، کفر ہے، کیونکہ یہ اللہ کی تخلیق اور فنا کی قدرت کا انکار ہے۔”
📚 [المنتقى من فتاوى الفوزان، ج ١، ص ٣٤١]

3. 📗 Dr. Bilal Philips – (Fundamentals of Tawheed)

“Belief in eternal matter or energy is a form of shirk in Allah’s attribute of creation and uniqueness. Only Allah is uncreated and eternal.”

4. 📘 شیخ عبدالحلیم محمود (سابق مفتی اعظم مصر)

❝إن الله هو الخالق، وكل نظام في الكون تابع لمشيئته، ولا يحدّه نظام❞

“اللہ ہی خالق ہے، کائنات کا ہر نظام اس کی مشیت کے تابع ہے، اور کوئی نظام اس پر حاوی نہیں ہو سکتا۔”
📚 [من محاضراته في الأزهر الشريف]

📌 نتیجہ

  • اللہ تعالیٰ ہی واحد ازلی و ابدی ہستی ہے؛

  • ✅ کوئی بھی شے، خواہ مادہ ہو یا توانائی، اس کی تخلیق ہے؛

  • ❌ ان چیزوں کو مستقل، غیر فانی یا ازلی ماننا شرک فی الصفات ہے؛

  • ✅ سائنسی اصول اس وقت تک درست ہیں جب تک وہ اللہ کی قدرت و مشیت کے تابع سمجھے جائیں؛

  • ❌ لیکن انہیں مطلق حقیقت مان لینا، اللہ کی صفات کا انکار اور توحید سے انحراف ہے۔

📣 دعوتِ فکر

مسلمان سائنس دان، اسکالرز اور طلباء پر لازم ہے کہ وہ سائنسی مفروضات کو اسلامی عقیدے کی عینک سے دیکھیں، اور ان کا دائرہ کار اسی وقت قابلِ قبول ہے جب وہ اللہ کی صفاتِ خالقیت و ابدیت کے ماتحت ہوں، نہ کہ ان کے مقابل۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے