قنوتِ وتر اور قنوتِ نازلہ کے احکام
سوال:
قنوتِ وتر اور قنوتِ نازلہ سے متعلق شرعی احکام کیا ہیں؟ مسنون دعائے قنوت کیا ہے؟ کیا اس بارے میں مخصوص دعائیں موجود ہیں؟ اور کیا نماز وتر میں طویل دعا کی جا سکتی ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو درج ذیل دعا سکھائی:
«اَللّٰهُمَّ اهْدِنِیْ فِيْمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنِیْ فَيْمَنْ عَافَيْتَ…»
(جامع الترمذي، الصلاة، باب ماجا فی القنوت فی الوتر، ح: ۶۴۶)
ترجمہ:
"اے اللہ! مجھے ان لوگوں میں شامل فرما جنہیں تو نے ہدایت دی، اور مجھے ان میں شامل فرما جنہیں تو نے عافیت دی…”
امام کے لیے ہدایات:
◈ جمع کے صیغے استعمال کرے:
امام کو چاہیے کہ قنوت کی دعا میں جمع کا صیغہ استعمال کرے، جیسے:
(اَللّٰهُمَّ اهْدِنَا…)
کیونکہ امام اپنے اور اپنے مقتدیوں کے لیے دعا مانگتا ہے۔
◈ دیگر دعائیں شامل کرنا:
اگر امام مناسب سمجھتا ہو تو قنوت میں کوئی اور دعا بھی شامل کر سکتا ہے، بشرطیکہ:
❀ دعا حد سے زیادہ طویل نہ ہو۔
❀ ایسی نہ ہو کہ مقتدیوں پر بھاری گزرے یا وہ اکتانے لگیں۔
طویل دعا کی ممانعت کی دلیل:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو اس وقت ناراضگی کے ساتھ تنبیہ فرمائی جب وہ اپنی قوم کو طویل نماز پڑھانے لگے تھے:
«أَفَتَّانٌ أَنْت يا معاذَ؟»
(صحيح البخاري، الاذان، باب من شکا امامه اذا طول، ح: ۷۰۵)
ترجمہ:
"اے معاذ! کیا تم لوگوں کو فتنہ میں مبتلا کرنے لگے ہو؟”
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب