قضا نماز کے ساتھ سنتیں پڑھنا اور ترتیب کا شرعی حکم
ماخوذ : احکام و مسائل – نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 108

نماز قضا اور سنتوں کا مسئلہ

سوال:

اگر کسی شخص کی چار یا پانچ نمازیں قضا ہو جائیں یا محض ایک ظہر کی نماز قضا ہو جائے، تو کیا ان قضا نمازوں کے ساتھ سنتیں بھی ادا کرنی چاہئیں یا صرف فرض نمازیں کافی ہیں؟ اگر سنتیں ادا کرنا ضروری نہیں، تو اس کی دلیل کیا ہے؟ نیز، اگر کسی شخص نے ظہر کی نماز نہیں پڑھی اور عصر کا وقت آ جائے، جبکہ عصر کی جماعت ہو رہی ہو، تو کیا اسے جماعت کے ساتھ ظہر کی قضا نماز پڑھنی چاہیے اور بعد میں عصر ادا کرے، یا پہلے جماعت کے ساتھ عصر کی نماز پڑھ لے اور پھر ظہر کی قضا پڑھے؟ کون سا طریقہ درست ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

1. قضا نمازوں کی ادائیگی میں ترتیب کا لحاظ

فوت شدہ نمازوں کی قضا کرتے وقت ترتیب کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے
غزوہ خندق کے موقع پر جب نمازیں رہ گئی تھیں، تو ان کی قضا ترتیب سے ادا کی تھی۔

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

"ہم (غزوہ خندق میں) رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے، کفار نے ہمیں ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازیں پڑھنے کی مہلت نہ دی، جب موقع ملا تو رسول اللہ ﷺ نے بلال رضی اللہ عنہ کو اقامت کہنے کا حکم دیا، تو آپ ﷺ نے ظہر کی نماز پڑھائی، پھر انہوں نے اقامت کہی تو آپ ﷺ نے عصر کی نماز پڑھائی، پھر اقامت ہوئی تو آپ ﷺ نے مغرب کی نماز پڑھائی، پھر اقامت ہوئی اور آپ ﷺ نے عشاء کی نماز ادا فرمائی۔”

(مسند احمد، نسائی، ترمذی – ابواب الصلاة، باب ما جاء فی الرجل تفوتہ الصلوات بأیتھن یبدأ)

2. قضا نماز کے ساتھ سنتیں بھی پڑھنا

فوت شدہ نمازوں کی قضا کے وقت ان کی سنتیں بھی پڑھنی چاہئیں۔ اس کی دلیل نبی ﷺ کے اس عمل سے ملتی ہے جب آپ ﷺ اور صحابہ کرام ایک سفر میں
فجر کی نماز سے سو گئے تھے، تو آپ ﷺ نے نہ صرف فرض نماز قضا کی بلکہ فجر کی سنتیں بھی پڑھیں۔

(بخاری – مواقیت الصلوة، باب الاذان بعد ذہاب الوقت، مسلم – المساجد، باب قضاء الصلاة الفائتة)

اسی طرح، اگر فرض نماز وقت پر ادا کر لی گئی ہو لیکن صرف سنتیں رہ گئی ہوں، تو ان سنتوں کی قضا دینا بھی نبی کریم ﷺ سے ثابت ہے۔

جیسا کہ ایک حدیث میں ذکر ہے:

"ایک مرتبہ ظہر کے بعد والی دو رکعتیں نبی کریم ﷺ سے رہ گئی تھیں تو آپ ﷺ نے انہیں عصر کے بعد ادا فرمایا تھا۔”

(صحیح بخاری – کتاب مواقیت الصلاة، باب ما یصلی بعد العصر من الفوائت ونحوہا)

3. عصر کے وقت ظہر کی قضا اور ترتیب کا مسئلہ

اگر کسی شخص سے ظہر کی نماز قضا ہو گئی ہو اور وہ عصر کے وقت آئے جبکہ
عصر کی جماعت ہو رہی ہو، تو اس کو پہلے ظہر کی قضا پڑھنی چاہیے اور
پھر عصر کی نماز ادا کرنی چاہیے، اگر وقت باقی ہو۔

یعنی قضا نمازوں کی ادائیگی میں بھی ترتیب کا لحاظ ضروری ہے، جیسا کہ غزوہ خندق کے واقعہ سے واضح ہے کہ نبی ﷺ نے قضا نمازوں کو اسی ترتیب سے ادا کیا جیسا کہ وہ روزانہ کی ترتیب سے ہوتی ہیں۔

خلاصہ:

❀ قضا نمازوں کے وقت سنتوں کی قضا بھی کرنی چاہیے۔

❀ اگر کسی نماز کی صرف سنتیں رہ گئی ہوں تو ان کی قضا بھی ثابت ہے۔

❀ قضا نمازوں کی ادائیگی میں ترتیب ضروری ہے۔

❀ عصر کے وقت اگر ظہر قضا ہو تو پہلے ظہر کی قضا اور پھر عصر کی نماز پڑھی جائے، اگر وقت باقی ہو۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے