اگر ورثاء میں کوئی چھوٹا ہو تو قصاص کے لیے اس کے بالغ ہونے کا انتظار کیا جائے گا اور مظلوم کے لگائے ہوئے زخم رائیگاں ہوں گے
جیسا کہ حدیث گزری ہے کہ یہ تمام ورثاء کا حق ہے اس لیے بچے کو اختیار تب ہی ہے جب وہ بالغ ہو جائے ۔
[الروضة الندية: 649/2]
لیکن یہ بات بہر حال محل نظر ہے کیونکہ سابقہ حدیث اس مسئلے میں واضح نص نہیں ہے ۔
➊ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے دوسرے کا ہاتھ چبایا تو دوسرے نے اس کے منہ سے اپنا ہاتھ (زور سے ) کھینچا ۔ اس پر اس کے کچھ دانت گر گئے ۔ وہ (دونوں ) جھگڑتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
يعض أحدكم يد أخيه كما يعض الفحل لا دية لك
”تم میں سے ایک اپنے بھائی کے ہاتھ کو اس طرح چباتا ہے جیسے کوئی نر (جانور ) چباتا ہے تمہارے لیے کوئی دیت نہیں ۔“
[بخاري: 6892 ، كتاب الديات: باب إذا عض رجلا فوقعت ثناياه ، مسلم: 1673 ، ترمذي: 1416 ، نسائي: 28/8]
➋ حضرت یعلی بن أمیہ سے بھی اسی معنی میں حدیث مروی ہے ۔
[بخاري: 2265 ، كتاب الإجارة: بناب الأجير فى الغزو ، مسلم: 1674 ، ابو داود: 4584 ، نسائي: 30/8 ، حميدي: 788 ، عبد الرزاق: 17546 ، ابن الجارود: 792 ، ابن حبان: 5997]
(جمہور ) اسی کے قائل ہیں ۔
[نيل الأوطار: 464/4]