سوال:
کیا یہ معاملہ درست ہے کہ خریدار کے پاس موٹر سائیکل کے لیے ڈیڑھ لاکھ موجود ہے، موٹر سائیکل کی قیمت دو لاکھ ستانوے ہزار ہے، اور تیسری پارٹی تین لاکھ پچیس ہزار میں قسطوں پر موٹر سائیکل خرید کر دے؟
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
موجودہ صورت میں تین فریق ہیں:
- خریدار (جسے موٹر سائیکل چاہیے)
- شوروم یا بیچنے والا
- تیسری پارٹی جو خرید کر قسطوں پر مہنگے داموں دے رہی ہے
یہ طریقہ درست نہیں جب تک تیسری پارٹی موٹر سائیکل کو خود خرید کر مکمل قبضے میں نہ لے لے۔
صحیح طریقہ یہ ہے:
- تیسری پارٹی موٹر سائیکل کو شوروم سے خریدے اور اپنے قبضے میں لے (یعنی موٹر سائیکل یا اس کے کاغذات اس کے پاس ہوں)۔
- اس کے بعد وہ اپنی قیمت پر (چاہے وہ تین لاکھ پچیس ہزار ہو یا زیادہ) قسطوں پر خریدار کو بیچ سکتی ہے۔
ممانعت کی وجہ:
اگر تیسری پارٹی براہِ راست خریدار کے لیے موٹر سائیکل خرید کر، بغیر قبضے کے قسطوں پر مہنگے داموں بیچتی ہے، تو یہ بیع قبل القبض (قبضے سے پہلے بیچنے) کے زمرے میں آتی ہے، جو شریعت میں ناجائز ہے۔
صحیح طریقہ کی وضاحت:
- قبضہ: موٹر سائیکل خرید کر تیسری پارٹی کے تصرف میں آ جائے۔
- قسطوں کا معاہدہ: اس کے بعد وہ جتنی بھی قیمت پر (تین مہینوں یا چھ مہینوں میں) قسطوں کا معاہدہ کرے، وہ جائز ہو گا۔
خلاصہ:
تیسری پارٹی کو پہلے موٹر سائیکل پر قبضہ حاصل کرنا لازم ہے، اس کے بعد وہ خریدار کو قسطوں پر فروخت کرے تو یہ معاملہ درست ہو گا۔