سوال:
کیا قسطوں پر چیز خریدنا جائز ہے؟ کیا یہ بینک سے لیا جا سکتا ہے یا کسی اور جگہ سے؟ براہ کرم اس حوالے سے شرعی رہنمائی فرمائیں۔
جواب از فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ
قسطوں پر خرید و فروخت کے معاملے میں علماء کا اختلاف پایا جاتا ہے، تاہم ہمارے علماء و مشایخ کے نزدیک قسطوں کا کاروبار دو شرائط کے ساتھ جائز ہے:
➊ قیمت خرید و فروخت کے وقت طے ہو:
یعنی جب خریدار اور فروخت کنندہ کے درمیان معاہدہ ہو، تو قیمت واضح اور طے شدہ ہونی چاہیے۔ کوئی ابہام یا بعد میں قیمت میں اضافہ کی شرط نہ ہو۔
➋ قسط کی تاخیر پر جرمانہ عائد نہ ہو:
یعنی اگر کوئی قسط تاخیر سے ادا ہو، تو اس پر کسی بھی قسم کا اضافی چارج (جرمانہ یا سود) نہ لگے۔
اگر ان دونوں شرائط کو پورا کیا جائے تو قسطوں پر خرید و فروخت جائز ہے، لیکن اگر ان میں سے کسی شرط کی خلاف ورزی ہو تو یہ ناجائز ہو جائے گا۔
بینک یا دیگر کاروباری اداروں سے خریداری:
عموماً بینک یا دیگر کاروباری ادارے ان شرائط کا لحاظ نہیں رکھتے اور قسطوں پر خریداری کے دوران سود یا جرمانہ لاگو کر دیتے ہیں۔ اس لیے کسی بھی جگہ سے قسطوں پر چیز خریدنے سے پہلے مکمل تحقیق کر لینی چاہیے کہ وہاں سود اور غیر شرعی شرائط سے مکمل اجتناب کیا جا رہا ہے یا نہیں۔