وصیت کے متعلق ایک مسئلہ
ایسے مال کی وصیت کا حکم جو انسان کی ملکیت نہ ہو بلکہ اس پر قرض ہو اور وہ اس سے بری الذمہ ہونے کے لیے اس کی وصیت کر دے۔
اول: تم پر لازم ہے کہ حقدار تک اس کا حق پہنچانے کے لیے اس کی تلاش کرو، اس سے اس کے متعلق پوچھو جس کو آپ کے خیال میں اس کی کوئی خبر ہو سکتی ہے، اگر آپ تلاش بسیار اور مکمل کوشش کے باوجود اس کا پتا لگانے میں ناکام ہو جاتے ہیں اور آپ کو کچھ پتا نہیں چلتا کہ وہ کہاں چلا گیا ہے تو اس کے لیے ثواب کی نیت رکھتے ہوئے اس رقم کا صدقہ کر دیں لیکن جب وہ آ جائے اور اپنے حق کا مطالبہ کرے تو اس کا حق ادا کر دو اور جو تم نے صدقہ کیا تھا وہ تمھاری طرف سے ہو جائے گا، اگر تم اس کے کسی قریبی یا رشتے دار کو جانتے ہو جو اس کا حق اس تک پہنچا دے گا تو اس کا وہ وحق اس کے اس عزیز یا رشتے دار کو دے دو جو اس تک پہنچا دے، اگر تمہیں خبر ہو کہ وہ فوت ہو چکا ہے تو وہ مال اس کے ورثا کو دے دو، اگر یہ بھی نہیں، وہ بھی نہیں اور تم اس کے متعلق کچھ بھی نہیں جانتے تو جس طرح ہم نے ذکر کیا ہے، اس کی طرف سے اس کے لیے ثواب کی نیت رکھتے ہوئے اسے صدقہ کر دو، اگر اس کے بعد وہ آ جائے تو پھر تم پر اس کا حق لوٹانا واجب ہے اور وہ صدقہ تمہارے لیے ہو جائے گا۔
[الفوزان: المنتقى: 107]