سوال
قرض کی زکوٰۃ کے بارے میں کیا شرعی حکم ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرض کی زکوٰۃ کے متعلق شرعی حکم درج ذیل ہے:
قرض کی زکوٰۃ کب واجب ہوتی ہے؟
◈ اگر کسی شخص نے کسی دوسرے سے قرض لیا ہے تو جب تک وہ قرض اس کے قبضے میں نہیں آتا، اس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی۔ کیونکہ وہ مال اس کے ہاتھ میں موجود نہیں ہے۔
قرض خوش حال شخص کے ذمہ ہو:
◈ اگر قرض کسی ایسے شخص کے ذمے ہو جو خوش حال ہو:
- تو قرض دینے والے پر ہر سال اس قرض کی زکوٰۃ واجب ہوگی۔
- اگر قرض دینے والا اپنے دوسرے مال کے ساتھ اس قرض کی بھی زکوٰۃ ادا کر دیتا ہے، تو وہ بری الذمہ ہو جائے گا۔
- لیکن اگر وہ قرض کے مال کی زکوٰۃ اپنے باقی مال کے ساتھ ادا نہ کرے، تو جب وہ قرض واپس وصول کرے گا:
- اسے پچھلے تمام سالوں کی زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی۔
کیونکہ خوش حال شخص سے قرض کی واپسی کا مطالبہ ممکن ہوتا ہے، اس لیے اگر مطالبہ نہ کیا جائے تو یہ قرض دینے والے کی ذاتی مرضی ہے۔
قرض تنگ دست یا نادہندہ دولت مند کے ذمے ہو:
◈ اگر قرض ایسے شخص کے ذمے ہو جو:
- تنگ دست ہو، یا
- ایسا دولت مند ہو جس سے قرض کی واپسی ممکن نہ ہو،
◈ تو ایسی صورت میں قرض پر ہر سال زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی۔
◈ اس کی وجہ یہ ہے کہ قرض دینے والے کے لیے اپنے مال کا حصول ممکن نہیں ہوتا۔
قرآن کریم سے استدلال:
﴿وَإِن كانَ ذو عُسرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلى مَيسَرَةٍ﴾ … سورة البقرة: ٢٨٠
"اور اگر قرض لینے والا تنگ دست ہو تو (اسے) کشائش (کے حامل ہونے) تک مہلت دو۔”
قبضہ ملنے کے بعد کا حکم:
◈ جب قرض دینے والے کو اس کا قرض واپس مل جائے تو پھر دو مختلف آراء موجود ہیں:
- بعض اہل علم کہتے ہیں:
- قرض وصول کرنے کے بعد، از سر نو ایک سال انتظار کرے, تب زکوٰۃ ادا کرے۔
- دوسرے اہل علم کا کہنا ہے:
- قرض کی واپسی پر ایک سال کی زکوٰۃ فوراً ادا کرے،
- اور جب اگلا سال شروع ہو تو احتیاطاً اس سال کی بھی زکوٰۃ ادا کر دے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب