قرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول کا شرعی حکم
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

قرض اتارنے میں ٹال مٹول سے کام لینے کا حکم

جو اپنا قرض چکانے کی قدرت رکھتا ہو، اس کے لیے، جب وقت آجائے اور جو اس کے ذمے واجب الادا ہو، اسے ادا کرنے میں ٹال مٹول سے کام لینا حرام ہے، کیونکہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”مالدار کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور جب تم میں سے کسی ایک کو مالدار کے پیچھے لگایا جائے تو وہ اس کے پیچھے چلے۔“ [صحيح البخاري، رقم الحديث 2287 صحيح مسلم 1564/33]
لہٰذا جس کے ذمے قرض ہو، اس کو چاہیے کہ جن حقوق العباد کو ادا کرنا اس کے ذمے ہو، انہیں ادا کرنے میں جلدی کرے، یہ نہ ہو کہ اسے اچانک موت دبوچ لے اور اپنے وہ قرضوں کے ساتھ معلق ہو۔
[اللجنة الدائمة: 19637]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے