مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ
جو شخص قرض دینے والوں کے ایڈریس سے نا واقف ہے، اس کا کیا حکم ہے
اگر مقروض ان کے پتوں سے ناواقف ہے تو وہ ان کے حقوق کا ان کی طرف سے نیت کر کے صدقہ کر دے، جب وہ آئیں یا ان کے پتے مل جائیں اور وہ صدقہ جاری رکھیں تو انہیں اس کا اجر مل جائے گا لیکن اگر وہ صدقہ برقرار نہ رکھیں تو وہ انہیں ان کے حقوق ادا کرے اور اسے صدقے کا اجر مل جائے گا۔ واللہ اعلم
[ابن باز: مجموع الفتاوي و المقالات: 288/19]