قربانی کے دن: 10، 11، 12 اور 13 ذوالحجہ کی شرعی حیثیت
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، ج1، ص597

سوال

بعض لوگ کہتے ہیں کہ قربانی کا صرف ایک دن یعنی ۱۰ ذوالحجہ ہے، باقی دنوں میں قربانی کرنا بدعت ہے کیونکہ نبی اکرم ﷺ سے یہ عمل فعلاً ثابت نہیں۔ کیا یہ بات درست ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ اگرچہ قربانی کے پہلے دن یعنی ۱۰ ذوالحجہ کو ذبح کرنا افضل ہے، لیکن اس فضیلت کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ۱۱، ۱۲ اور ۱۳ ذوالحجہ کو قربانی کرنا بدعت ہو۔ قرآن، حدیث اور آثار سے ان ایام میں قربانی کرنے کی اجازت موجود ہے۔ بلکہ بعض عقلی وجوہات کی بنا پر ان دنوں میں قربانی کرنا زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔

مفتی اعظم مولانا حافظ عبداللہ روپڑیؒ کا فتویٰ

حضرت مفتی اعظم مولانا حافظ عبداللہ روپڑی رحمہ اللہ نے اپنے فتاویٰ میں لکھا ہے:

  • قربانی پہلے دن کرنا افضل ہے۔
  • باقی دنوں میں بھی قربانی جائز ہے۔
  • اگر جواز کے ساتھ کوئی نیت یا مصلحت شامل ہو تو باقی دنوں میں بھی قربانی افضل ہوسکتی ہے۔

مثال کے طور پر:

  • یہ نیت کرے کہ گوشت غریبوں میں تقسیم کیا جائے تاکہ ان کا کئی دنوں تک گزر بسر ہو۔
  • ۱۳ ذوالحجہ کو قربانی اس نیت سے کرے کہ لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ اس دن بھی قربانی جائز ہے۔

ایسی صورتوں میں باقی دنوں کی قربانی بھی پہلے دن جیسی فضیلت رکھ سکتی ہے۔

حدیث شریف کی دلیل

عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ، وَقَالَ: «كُلُّ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ ذَبْحٌ»
رواہ احمد وھو للدارقطنی من حدیث سلیمان بن موسیٰ عن عمرو بن دینار وعن نافع بن جبیر عن النبیﷺ نحوة۔

یعنی: سلیمان بن موسی نے جبیر بن مطعم سے روایت کی ہے، وہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا:
"تمام ایامِ تشریق قربانی کے دن ہیں۔” (نیل الاوطار، ج۵، ص۱۶۵)

یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ ایام تشریق (۱۱، ۱۲، ۱۳ ذوالحجہ) قربانی کے دن ہیں، لہٰذا ۱۳ تاریخ تک قربانی کرنا درست ہے۔

علماء و محدثین کی آراء

➊ امام ابن القیم رحمہ اللہ

انہوں نے کہا: لا یثبت وصلہ یعنی اس حدیث کا موصول ہونا ثابت نہیں۔

➋ امام شوکانی رحمہ اللہ

انہوں نے جواب دیا: یجاب عنہ بان ابن حبان وصلہ وذکرہ فی صحیحہ (نیل الاوطار)
یعنی ابن حبان نے اس حدیث کو موصول ذکر کیا ہے اور اپنی صحیح میں نقل کیا ہے۔

➌ ابن القیم رحمہ اللہ (زاد المعاد)

انہوں نے تیرہویں تاریخ کے جواز کی ایک وجہ یہ لکھی کہ: جب تین دن سے زیادہ گوشت ذخیرہ کرنے کی ممانعت (حدیث ادخار) منسوخ ہو گئی اور تیرہویں تاریخ تک ذخیرہ جائز ہوگیا، تو تیرہویں تاریخ کو قربانی بھی جائز ہوگئی۔
ان کی عبارت: فلو اخر الذبح الی الیوم الثالث لحازله الادخار وقت النھی بینه وبین ثلاثة ایام
(زاد المعاد، ج۲، ص۲۱۸)

مزید دلائل

ابن القیم رحمہ اللہ مزید لکھتے ہیں:
وَرُوِيَ مِنْ وَجْهَيْنِ مُخْتَلِفَيْنِ يَشُدُّ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ… «كُلُّ مِنًى مَنْحَرٌ، وَكُلُّ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ ذَبْحٌ»
(زاد المعاد، ص۲۴۷، ج۱، طبع جدید ج۲، ص۲۱۹)

یعنی یہ حدیث دو مختلف سندوں سے مروی ہے جو ایک دوسرے کو تقویت دیتی ہیں۔ اگرچہ جبیر بن مطعم والی حدیث منقطع ہے، لیکن اسامہ بن زید والی روایت موصول ہے اور وہ اہل مدینہ کے نزدیک ثقہ اور مامون ہیں۔

صحابہ کرام کے اقوال

✿ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
ایام النحر یوم الأضحی وثلاثه أیام بعدھا
(زاد المعاد: ص۲۴۶، ج۱)
یعنی قربانی کے دن عید الاضحی کے ساتھ مزید تین دن ہیں (۱۳ ذوالحجہ تک)۔

مذہبِ سلف

✿ امام حسن بصری (بصرہ کے امام)
✿ امام عطاء بن ابی رباح (مکہ کے امام)
✿ امام اوزاعی (شام کے امام)
✿ امام شافعی (اہل حدیث فقہاء کے امام)

سب کا یہی مذہب ہے کہ ۱۳ ذوالحجہ تک قربانی جائز ہے۔ امام ابن منذر رحمہ اللہ نے بھی اسی مذہب کو اختیار کیا۔
(زاد المعاد، ج۱، ص۲۴۶، طبع جدید)

امام شافعی رحمہ اللہ کا قول

نووی شرح مسلم میں ہے:
فَقَالَ الشَّافِعِيّ : تَجُوز فِي يَوْم النَّحْر وَأَيَّام التَّشْرِيق الثَّلَاثَة بَعْده…

یعنی قربانی عید کے دن اور ایام تشریق (۱۱، ۱۲، ۱۳ ذوالحجہ) میں جائز ہے۔

اسی قول کی تائید کرنے والے صحابہ و تابعین:
✿ حضرت علی بن ابی طالب
✿ جبیر بن مطعم
✿ ابن عباس رضی اللہ عنہم
✿ امام عطاء، حسن بصری، عمر بن عبدالعزیز
✿ امام سلیمان بن موسی، امام مکحول، امام داؤد ظاہری، سعید بن جبیر

امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ

انہوں نے "کتاب الاختیارات” میں لکھا:
ذبح الاضحية آخر اٰام التشريق
(بحوالہ الاعتصام: 28 فروری 1969ء)

یعنی قربانی کا آخری وقت ایام تشریق کا آخری دن (۱۳ ذوالحجہ) ہے۔

قرآن مجید کی دلیل

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّـهِ فِي أَيَّامٍ مَّعْلُومَاتٍ عَلَىٰ مَا رَزَقَهُم مِّن بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ… ﴿٢٨﴾…الحج

یہ آیت بتاتی ہے کہ "ایام معلومات” میں قربانی جائز ہے۔
اور ایام معلومات سے مراد ایام معدودات ہیں، اور یہ وہ تین دن ہیں جو عید کے بعد آتے ہیں (۱۱، ۱۲، ۱۳ ذوالحجہ)۔

خلاصہ

✿ ۱۰ ذوالحجہ کو قربانی کرنا افضل ہے۔
✿ لیکن ۱۱، ۱۲ اور ۱۳ ذوالحجہ کو قربانی کرنا بھی جائز ہے۔
✿ بعض صورتوں میں یہ ایام زیادہ فضیلت بھی رکھ سکتے ہیں (مثلاً غرباء کو کئی دنوں تک گوشت پہنچانا یا بدعات کی تردید کے لئے ۱۳ تاریخ کو قربانی کرنا)۔
✿ ان دنوں کو بدعت کہنا جہالت اور بے سمجھی ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے