قربانی کے جانور کے لازمی اوصاف اور ممنوع نقائص
اصل مضمون غلام مصطفی ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کا تحریر کردہ ہے، اسے پڑھنے میں آسانی کے لیے عنوانات، اور اضافی ترتیب کے ساتھ بہتر بنایا گیا ہے۔

قربانی کے جانور کو درج ذیل نقائص سے پاک ہونا چاہیے:

  • کانا پن: ایسا جانور جس کا کانا پن واضح ہو، قربانی کے لیے درست نہیں۔
  • بیماری: جس جانور کی بیماری ظاہر ہو، اس کی قربانی جائز نہیں۔
  • لنگڑا پن: واضح لنگڑا پن رکھنے والا جانور قربانی کے قابل نہیں۔
  • لاغری: ایسا جانور جس کی ہڈیوں میں گودا نہ ہو، قربانی کے لیے درست نہیں۔

سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"چار قسم کے جانوروں کی قربانی جائز نہیں: کانا جس کا کانا پن ظاہر ہو، بیمار جس کی بیماری واضح ہو، لنگڑا جس کا لنگڑا پن ظاہر ہو، اور لاغر جس کی ہڈیوں میں گودا نہ ہو۔”
(مسند احمد 4/84، سنن ابی داؤد: 2802، سنن النسائی: 4374، جامع ترمذی: 1497، سنن ابن ماجہ: 3144، وسندہ صحیح)

اس حدیث کو امام ترمذی، امام ابن خزیمہ، (2912) امام ابن حبان، (5919، 5922) امام ابن الجارود، (481) اور امام حاکم (1/467-468) نے "صحیح” قرار دیا ہے۔ حافظ ذہبی نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔

جانور میں بعد از خرید عیب پیدا ہو جانا

اگر قربانی کے لیے خریدا گیا جانور خریداری کے بعد کسی عیب میں مبتلا ہو جائے تو اس کی قربانی جائز ہے:

سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
"اگر خریدنے کے بعد عیب پیدا ہو جائے تو قربانی کر دو، لیکن اگر عیب خریدنے سے پہلے ہو تو اسے تبدیل کر لو۔”
(السنن الکبری للبیہقی: 9/289، وسندہ صحیح)

امام زہری رحمہ اللہ کا قول ہے:
"جب کوئی شخص قربانی کا جانور خرید لے، پھر وہ بیمار ہو جائے تو اس کی قربانی جائز ہے۔”
(مصنف عبدالرزاق: 4/386، ح: 8161، وسندہ صحیح)

جانور کا معائنہ

سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے جانور کی آنکھوں اور کانوں کا بغور معائنہ کرنے کا حکم دیا۔

(مسند الامام احمد: 1/105، سنن النسائی: 7/213، ح: 4381، سنن ترمذی: 1503، سنن ابن ماجہ: 3143، وسندہ حسن)

امام ترمذی نے اس کو "حسن صحیح” کہا ہے اور امام ابن خزیمہ
(2914)
اور امام حاکم نے بھی "صحیح” قرار دیا ہے۔ یہ حکم واجبی نہیں بلکہ ترغیب کے لیے ہے۔

کان یا سینگ کے نقص کا حکم

سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کان کٹے یا سینگ ٹوٹے ہوئے جانور کی قربانی سے منع فرمایا۔

(سنن ابی داؤد: 2805، سنن النسائی: 4382، سنن ترمذی: 1503، سنن ابن ماجہ: 3145، وسندہ حسن)

امام ترمذی نے اسے "حسن صحیح” کہا ہے۔ یاد رہے، یہ ممانعت تحریمی نہیں بلکہ تنزیہی ہے، لہذا کان اور سینگوں میں معمولی نقص مضر نہیں۔

جانور کا خصی ہونا

قربانی کے جانور کا خصی ہونا عیب نہیں ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود دو خصی مینڈھوں کی قربانی کی۔

(مسند الامام احمد: 3/375، سنن ابی داؤد: 2795، سنن ابن ماجہ: 3121، وسندہ حسن)

امام ابن خزیمہ (2899) نے اس حدیث کو "صحیح” قرار دیا ہے۔

پیدائشی طور پر سینگوں کا نہ ہونا

پیدائشی طور پر سینگوں کا نہ ہونا قطعاً عیب شمار نہیں کیا جاتا۔

خلاصہ

قربانی کے جانور میں مخصوص نقائص کا نہ ہونا ضروری ہے تاکہ قربانی شریعت کے مطابق ہو۔ ایسے جانور جن میں واضح عیوب جیسے کانا پن، لنگڑاپن، یا شدید بیماری ہو، ان کی قربانی جائز نہیں۔ خریداری کے بعد پیدا ہونے والے عیوب پر نرمی برتی گئی ہے، اور ایسے جانور کی قربانی کی اجازت ہے۔ اسی طرح، جانور کا خصی ہونا عیب شمار نہیں کیا جاتا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات کے مطابق، جانور کی آنکھوں اور کانوں کا معائنہ کرنا مستحب ہے، مگر معمولی نقص جیسے کان یا سینگ میں ہلکا سا کٹاؤ قابلِ درگزر ہیں۔ قربانی کی قبولیت کے لیے جانور کا صحت مند ہونا اہم ہے، تاکہ یہ عمل مکمل طور پر اسلامی تعلیمات کے مطابق ہو۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!