سوال
قربانی کا گوشت غیر مسلم لوگوں کو دیا جا سکتا ہے یا نہیں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قربانی کے گوشت کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿فَكُلوا مِنها وَأَطعِمُوا البائِسَ الفَقيرَ ﴿٢٨﴾… سورةالحج
"پس اس سے کھاؤ اور فاقہ کش فقیر کو کھلاؤ”
اور فرمایا:
﴿فَكُلوا مِنها وَأَطعِمُوا القانِعَ وَالمُعتَرَّ …﴿٣٦﴾… سورة الحج
"پس اس میں سے کھاؤ اور امیر و غریب کو کھلاؤ۔”
گوشت کے تین حصے کرنے کا حکم
ان آیات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ قربانی کے گوشت کے تین حصے کرنا درست ہے:
✿ خود کھانا
✿ امیروں، جیسے رشتہ داروں اور دوستوں کو کھلانا
✿ غریبوں کو کھلانا
کیونکہ قربانی ایک تقرب الٰہی و عبادت ہے، اس لیے بہتر یہی ہے کہ قربانی کا گوشت صرف مسلمانوں کو کھلایا جائے۔
غیر مسلم کو گوشت دینے کی اجازت
اگر تالیف قلب (دل کو نرم کرنے) کا معاملہ ہو، تو پھر سورۃ التوبہ کی آیت نمبر 60 کے مطابق ایسے کافروں کو یہ گوشت دینا جائز ہے جو اسلام کے دشمن نہ ہوں بلکہ نرم دلی سے پیش آتے ہوں۔
حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر ایک بکری ذبح کی گئی۔ جب آپ گھر واپس آئے تو پوچھا:
"کیا تم نے (اس میں سے) ہمارے یہودی پڑوسی کو بھی بھیجا ہے؟”
آپ نے یہ بات دو مرتبہ فرمائی اور کہا:
"میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
‘مازال جبريل يوصيني بالجار ، حتى ظننت أنه سيورثه’
جبرئیل علیہ السلام مجھے مسلسل پڑوسی کے بارے میں کہتے رہے حتی کہ میں نے سمجھا کہ وہ اسے وارث بنادیں گے۔”(سنن ترمذی: 1943، مسند حمیدی: 593، وسندہ صحیح)
نتیجہ
یہ معلوم ہوا کہ اگر غیر مسلم پڑوسی یا کسی کے ساتھ تالیف قلب کا معاملہ ہو تو انہیں قربانی کا گوشت دیا جا سکتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب