سوال
ایک شخص نے قربانی کا جانور پہلے ہی خرید لیا، اس کی تقدیر ٹانگ ٹوٹ گئی، اس کی قربانی جائز ہے یا نہیں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
✿ حدیث میں لنگڑے جانور کی قربانی سے ممانعت وارد ہوئی ہے، اس لیے اس کی قربانی جائز نہیں۔
✿ البتہ اگر قربانی کے وقت کے قریب پہنچنے کے بعد جانور لنگڑا ہو جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
قرآنی دلیل
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَلَا تَحْلِقُوا رُءُوسَكُمْ حَتَّىٰ يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ …١٩٦﴾…البقرة
یعنی:
*”اپنے سر نہ منڈاؤ یہاں تک کہ قربانی اپنے حلال ہونے کی جگہ یا حلال ہونے کے وقت کو پہنچ جائے۔”*
اس آیت سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ جب قربانی اپنے وقت کو پہنچ جائے تو وہ ایسے شمار ہوتی ہے جیسے قربانی مکمل ہو گئی ہو۔
وضاحت
✿ اگرچہ جان بوجھ کر قربانی ذبح کرنے سے پہلے سر منڈانا جائز نہیں، لیکن اگر کوئی بھول سے سر منڈا لے تو قربانی میں کوئی نقص نہیں آتا۔
✿ مشکوۃ باب الحلق: ص ۲۳۴ میں اس کی وضاحت ملتی ہے کہ قربانی وقت کو پہنچ جائے تو کی ہوئی کے شمار میں آتی ہے۔
✿ اگر عید کے بعد جانور میں کوئی عیب پیدا ہو جائے، جیسے سینگ یا ٹانگ ٹوٹ جائے یا آنکھ پھوٹ جائے، تو یہ قربانی کو نقصان نہیں پہنچاتا۔
✿ یہ ویسا ہی ہے جیسے ذبح کے وقت گرانے یا دبانے سے کوئی نقصان ہو جائے۔
بعض آراء اور ان کا جواب
✿ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ جب جانور قربانی کے لیے نامزد ہو جائے تو اس کے بعد اگر کوئی عیب پیدا ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
➊ اس بات کی کوئی واضح دلیل موجود نہیں۔
➋ اگر یہ مان لیا جائے تو پھر لازم آتا ہے کہ اگر جانور ذبح تک پہنچنے سے پہلے سخت بیمار ہو جائے تو بھی قربانی جائز ہو۔ حالانکہ وقت سے پہلے قربانی کو کوئی تسلیم نہیں کرتا۔
حج کی قربانی کی مثال
✿ جو لوگ حج کے لیے قربانی ساتھ لے جاتے ہیں اور اگر وہ قربانی راستے میں ہی رہ جائے تو حکم یہ ہے کہ اسے ذبح کر کے فقراء کے لیے چھوڑ دیا جائے۔
✿ اس ذبیحے سے نہ قاصد حج اور نہ اس کے ساتھی کھا سکتے ہیں۔
✿ اس سے معلوم ہوا کہ وقت سے پہلے قربانی اصل میں قربانی نہیں بلکہ صرف صدقہ ہے۔
✿ اگر وہ واجب قربانی تھی تو اس کے بدلے دوسری قربانی کرنی پڑے گی۔
✿ اگر نفلی قربانی تھی تو وہی کافی ہے کیونکہ نفل کا مقصد صرف زیادہ ثواب حاصل کرنا ہوتا ہے۔
✿ ترمذی میں ہے کہ نفل قربانی کا ثواب اللہ تعالیٰ عطا فرماتا ہے، جیسے رمضان میں عمرہ کرنے سے حج کا ثواب ملتا ہے لیکن فرض حج ادا نہیں ہوتا۔
✿ اسی طرح وقت سے پہلے قربانی کرنے سے ثواب تو مل جاتا ہے لیکن قربانی شمار نہیں ہوتی۔
عمر اور نامزدگی کا مسئلہ
✿ بعض لوگ چھوٹی عمر کا جانور لے کر قربانی کے لیے نامزد کر دیتے ہیں۔ اگر نامزدگی کو قربانی شمار کر لیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ قربانی صحیح ہو گئی حالانکہ جانور قربانی کی عمر کو نہیں پہنچا۔
✿ لہٰذا یہ بات درست ہے کہ وقت سے پہلے قربانی نہیں ہوتی۔
✿ جب قربانی ہی نہ بنی تو عیب قربانی بننے سے پہلے کا شمار ہوگا، بالکل اسی طرح جیسے خریدنے سے پہلے کوئی عیب موجود ہو۔
ایک اشکال اور اس کا جواب
✿ اگر کہا جائے کہ جب قربانی کے لیے نامزد کرنے سے قربانی نہیں بنتی تو پھر جانور کو کسی اور کام میں استعمال کرنا جائز ہونا چاہیے۔
✿ اس کا جواب یہ ہے کہ نامزد کرنے کے بعد جانور ایک معلق حالت میں ہوتا ہے:
➊ اگر قربانی کے وقت تک پہنچ گیا تو قربانی شمار ہوگا۔
➋ اگر وقت آنے سے پہلے ہی دن گزر گئے تو یہ صدقہ شمار ہوگا، جیسا کہ حدیث سے واضح ہے۔
✿ اسی وجہ سے اسے کسی اور مصرف میں استعمال کرنا جائز نہیں۔
خلاصہ
✿ قربانی کے وقت سے پہلے اگر جانور میں عیب آ جائے (مثلاً ٹانگ ٹوٹ جائے) تو وہ قربانی جائز نہیں ہوگی۔
✿ لیکن اگر قربانی کے وقت پہنچنے کے بعد کوئی نقص پیدا ہو جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب