قربانی کا جانور خود ذبح کرنا سنت اور افضل عمل ہے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

جانور خود ذبح کرنا چاہیے
جیسا کہ اس کے دلائل حسب ذیل ہیں:
➊ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے حجتہ الوداع کے بیان میں حدیث مروی ہے اور اس میں ہے کہ :
فنحر رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده ثلاثا وستين بدنة جعل يطعنها بحربة فى يده
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ کے ساتھ تریسٹھ (63) اونٹ نحر کیے ۔ آپ اپنے ہاتھ میں موجود چھوٹا نیزہ اونٹوں کی گردنوں میں مارتے تھے ۔“
[مسلم: 1218]
➋ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :
أن النبى صلى الله عليه وسلم نحر سبع بـدنـا بيده قياما وضحى بالمدينة بكبشين أقرنين أملحين
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے کھڑے سات اونٹ اپنے ہاتھ سے نحر کیے اور مدینہ میں دو سینگوں والے چتکبرے مینڈھے ذبح کیے ۔“
[صحيح: صحيح أبو داود: 2423 ، ابو داود: 2793 ، كتاب الضحايا: باب ما يستحب من الضحايا]
➌ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے كہ :
و انكفأ رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى كبشين أقرنين أملحين فذبحهما بيده
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سینگ والے دو چتکبرے مینڈھوں کی طرف متوجہ ہوئے اور انہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کیا ۔“
[بخاري: 5554 ، كتاب الأضاحي: باب فى ضحية النبي]
عن أنس رضى الله عنه ، قال: ضحى النبى صلى الله عليه وسلم بكبشين أمـلـحـيـن فرأيته واضعا قدمه على صفاحهما يسمى و يـكـبـر فـذ بحهما بيده
”حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو چتکبرے مینڈھوں کی قربانی کی ۔ میں نے دیکھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے پاؤں جانور کے اوپر رکھے ہوئے ہیں اور بسم الله والله اكبر پڑھ رہے ہیں ۔
اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں مینڈھوں کو اپنے ہاتھ سے ذبح کیا ۔“
[بخاری: 5558 ، كتاب الأضاحي: باب من ذبح الأضاحي بيده]
درج بالا احادیث سے ثابت ہوا کہ انسان کو اپنی قربانی خود ذبح کرنے کی کوشش کرنی چاہیے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ اپنی قربانی خود ذبح کیا کرتے تھے ۔
(شوکانیؒ ) انہوں نے بھی اسی مؤقف کو زیادہ بہتر قرار دیا ہے ۔
[السيل الجرار: 243/3]
(ابن قدامہؒ) اگر وہ شخص قربانی کا جانور اپنے ہاتھ سے ذبح کرے تو یہ افضل ہے ۔
[المغنی ابن قدامة: 389/13]
(سید سابقؒ) جو شخص عمدہ طریقے سے جانور ذبح کر سکتا ہو اس کے لیے مسنون ہے کہ وہ اپنی قربانی اپنے ہاتھ کے ساتھ ذبح کرے ۔
[فقه السنه: 198/3]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے