سوال
گائے اور اونٹ کی قربانی میں جب سات آدمی شریک ہوں تو کیا سب شرکا کا موحد مسلمان ہونا ضروری ہے؟ اگر ساتوں کا موحد ہونا لازمی ہے تو ایسی صورت میں کیا حکم ہوگا جب ایک مشرک (مثلاً قبر پرست وغیرہ) چھ موحد مسلمانوں کے ساتھ قربانی میں شریک ہو جائے؟ کیا اس صورت میں قربانی قبول ہوگی یا نہیں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قربانی دراصل ایک جان کے ذبح کرنے کا نام ہے۔ اصل میں ایک گائے کی قربانی صرف ایک شخص کی طرف سے ہونی چاہیے کیونکہ قربانی کا مقصد صرف گوشت حاصل کرنا نہیں بلکہ خون بہانا ہی قربانی کہلاتا ہے۔ گوشت تو انسان عام حالات میں بھی کھا لیتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے گائے، بیل یا اونٹ کی ایک جان کو سات افراد کی طرف سے قبول فرما لیا ہے۔ لہٰذا جب سات افراد شریک ہوں تو یہ ضروری ہے کہ:
◄ سب کے سب شریک ایک ہی قسم کے ہوں، یعنی سب موحد مسلمان ہوں، مشرک نہ ہوں۔
◄ سب کی نیت قربانی کی ہو۔
◄ کسی شریک کی نیت دوسری عبادت کی نہ ہو، جیسے نذر یا عقیقہ وغیرہ۔
اسی وجہ سے عقیقہ کو قربانی کے ساتھ شریک کرنے میں شبہ ہے کیونکہ عقیقہ کے بارے میں کوئی صریح حدیث نہیں آئی، البتہ قربانی کے بارے میں واضح طور پر موجود ہے کہ یہ سات افراد کی طرف سے ہو سکتی ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ شریعت میں جو حکم قیاس کے خلاف وارد ہو، وہ وہیں تک محدود رہتا ہے۔ جب علت واضح نہ ہو تو اس حکم کو دوسری جگہ پر لاگو نہیں کیا جا سکتا۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب