قربانی کے لیے چھری خوب تیز ہو
➊ حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إذا ذبـحـتـم فـأحسـنـو الـذبـح وليحد أحدكم شفرته وليرح ذبيحته
”جب تم ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کرو اور تم میں سے ایک اپنی چھری تیز کرے اور اپنے ذبیحے کو آرام پہنچائے ۔“
[صحيح: صحيح ابو داود: 2441 ، ابو داود: 2814 ، كتاب الضحايا: باب فى النهي أن تصبر البهائم والرفق بالذبيحة]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جانور قربان کرنے سے پہلے چھری کو خوب اچھی طرح تیز کر لینا چاہیے تا کہ جانور آسانی سے ذبح ہو جائے اور اسے زیادہ تکلیف نہ ہو کیونکہ گذشتہ روایت میں یہ الفاظ بھی موجود ہیں:
إن الله كتب الإحسان على كل شيئ فإذا قتلتم فأحسنوا
”بے شک اللہ تعالیٰ نے ہر چیز پر احسان لکھ دیا ہے پس جب تم قتل کرو تو (اس میں بھی ) احسان کرو ۔“
➋ ایک اور روایت میں ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
نهي رسول الله صلى الله عليه وسلم أن تـصـبـر البهائم
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باندھ کر قتل کرنے سے منع فرمایا ہے ۔“
[صحيح: صحيح ابو داود: 2442 ، ابو داود: 2815 ، كتاب الضحايا: باب فى النهى أن تصبر البهائم والرفق بالذبيحة]
➌ عن عائشة رضي الله عنها أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر بكبش أقرن ، يطأ فى سواد ، ويبرك فى سواد ، وينظر فى سواد ، فاتي به ليضحي به ، قال لعائشة: هلمى المدية ، ثم قال: اشحذيها بحجر ففعلت ، ثم أخذها ، وأخذ الكبش فأضجعه ، ثم ذبحه ثم قال: باسم الله ، اللهم ! تقبل من محمد ، و آل محمد ، ومن أمة محمد ، ثم ضحي به
”حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگ والا ایک مینڈھا لانے کا حکم دیا جس کے ہاتھ ، پاؤں ، پیٹ اور آنکھیں سیاہ ہوں ۔ تو وہ قربانی کے لیے لایا گیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا چھری لاؤ ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے پتھر کے ساتھ تیز کرو تو انہوں نے ایسا ہی کیا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری کو پکڑا اور مینڈھے کو ذبح کرنے کے لیے لٹا دیا ۔ پھر کہا: اللہ کے نام کے ساتھ ، اے اللہ ! محمد ، آل محمد اور اُمتِ محمد کی طرف سے قبول فرما ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ذبح کر دیا ۔“
[مسلم: 5091 ، كتاب الاضاحي: باب استحباب استحسان الضحية وذبحها مباشرة بلا توكيل والتسمية والتكبير]