قربانی دینے والے کے لیے بال اور ناخن کاٹنے کا حکم
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ ج1، ص585

سوال

قربانی دینے والا حجامت نہ بنائے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث ام سلمہ رضی اللہ عنہا

عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا رَأَيْتُمْ هِلَالَ ذِي الْحِجَّةِ، وَأَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يُضَحِّيَ، فَلْيُمْسِكْ عَنْ شَعْرِهِ وَأَظْفَارِهِ۔ (مسلم: ص۱۶۰ج۲ کتاب الاضحی۔)

’’حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ جب تم عید قربان کا چاند دیکھ لو تو قربانی دینے والا دس ذوالحجہ سے پہلے اپنے بال اور ناخن کاٹنے سے رکا رہے۔‘‘

قربانی نہ کرنے والا بھی بال نہ بنائے تو ثواب ملے گا

جو شخص قربانی دینے کی استطاعت نہ رکھتا ہو، اگر وہ بال نہ بنائے بلکہ عید کے دن بال اور ناخن کٹوائے تو اس طرح اس کو بھی قربانی کا ثواب مل جائے گا۔

روایت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ

قَالَ الرَّجُلُ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ أَجِدْإِلَّا أُضْحِيَّةً أُنْثَى أَفَأُضَحِّي بِهَا؟ قَالَ: «لَا، وَلَكِنْ تَأْخُذُ مِنْ شَعْرِكَ وَأَظْفَارِكَ وَتَقُصُّ شَارِبَكَ وَتَحْلِقُ عَانَتَكَ، فَتِلْكَ تَمَامُ أُضْحِيَّتِكَ۔ (سنن ابی داؤد: ص۱ج۲، عون المعبود ج۲، باب ما جاء فی ایجاب الاضاحی ص۵۰)

’’ایک شخص نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! اگر مجھے قربانی نہ ملے تو کیا دودھ دینے والی بکری ذبح کر ڈالوں؟ تو آپﷺ نے فرمایا: ایسا نہ کرو بلکہ تم عید کے بعد اپنی حجامت بنا لو، اس طرح تمہیں قربانی کا ثواب مل جائے گا۔‘‘

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے