سوال:
کیا اس معاملے میں قرآن کے ذریعے علاج معالجہ کرنا جائز ہے جس میں کوئی نص موجود نہ ہو؟
جواب:
قرآن مجید کی کوئی سورت یا آیات کسی پلیٹ ، مٹی کے کورے برتن یا کاغذ پر لکھنا اور اس کو پانی یا زعفران وغیرہ سے دھونا اور حصول برکت ، حصول علم ، کسب مال یا صحت اور عافیت وغیرہ کی امید پر اس کو پینے کے متعلق ہمیں نبی صلى اللہ علیہ وسلم سے ثابت کوئی حدیث معلوم نہیں ہے کہ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے اپنی ذات کے لیے یا کسی اور کے لیے مذکورہ عمل کیا ہو ، اور نہ ہی اس کا کوئی ثبوت ہے کہ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام میں سے کسی کو اس کی اجازت دی ہو یا اپنی امت کو اس کی رخصت دی ہو ، باوجود اس کے کہ اس عمل کی طرف لانے والے دواعی و اسباب موجود تھے ۔
لہٰذا اس بنا پر اس عمل کا ترک ہی اولی اور بہتر ہے ۔ اور یہ کہ انسان اس مستغنی و بے پرواہ ہو کر قرآن اور اللہ کے اسماء حسنی کے ساتھ وہ دم جو شریعت سے ثابت ہے اس کو اختیار کرے ، نیز وہ اذکار اور مسنون دعائیں پڑھے جن کے معانی صاف اور معروف ہوں جن میں شرک کا شائبہ تک نہ ہو
تاکہ وہ مشروع اعمال کے ساتھ اللہ کا قرب حاصل کرے ثواب کی امید کے ساتھ ، اور اس امید کے ساتھ کہ اللہ تعالیٰ اس کا رنج وغم دور کر دے اور اس کو نفع مند علم عطا کرے اور بس اسی پر اکتفا کرے ۔ جو شخص اللہ کے مشروع اعمال پر اکتفا کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو دوسروں سے بے نیاز کر دے گا ۔ واللہ الموفق
(سعودی فتوی کمیٹی )