قرآن کی تلاوت کا ثواب اور فہم کی ضرورت
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

میں ہمیشہ تلاوت قرآن مجید کرتی رہتی ہوں لیکن اس کا مفہوم نہیں سمجھتی کیا مجھے اس کا ثواب ملے گا ؟

جواب :

قرآن مجید بابرکت کتاب ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ [38-ص:29]
”یہ قرآن ایک بابرکت کتاب ہے جس کو ہم نے آپ پر نازل کیا تاکہ لوگ اس کی آیتوں میں غور و فکر کریں اور تاکہ اہل فہم نصیحت حاصل کریں۔ “
ہر انسان تلاوت قرآن مجید پر اجر و ثواب کا مستحق ہے وہ قرآنی مفاہیم سے آگاہ ہو یا نہ ہو لیکن عمل بالقرآن کے مکلف مومن انسان کے شایان شان نہیں کہ وہ قرآن مجید کے مفاہیم کو نہ سمجھے۔ اگر کوئی شخص مثلاً علم طب سیکھنا چاہتا ہے اور اس کے لیے وہ طبی کتب پڑھنا چاہتا ہے تو جب تک وہ ان کا مفہوم نہیں سمجھے گا ان سے استفادہ نہیں کر سکے گا۔ وہ انہیں بخوبی سمجھنا چاہے گا تاکہ عملی زندگی پر ان کا اطلاق کر سکے۔ پھر آخر آپ کا کتاب اللہ کے بارے میں کیسا رویہ ہے جو شفاء لما فی الصدور ہے، موعظۃ للناس ہے کہ انسان بغیر تدبر اور فہم معانی کے اسے پڑھتا چلا جائے۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تو دس آیات سے آگے نہ بڑھتے جب تک کہ وہ انہیں اور ان میں موجود علم و عمل کو اچھی طرح سیکھ نہ لیتے۔ انسان چاہے قرآنی مفاہیم سے آگاہ ہو یا نہ ہو اسے بہرحال تلاوت قرآن کا ثواب تو ملے گا لیکن اسے فہم معانی و مطالب کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیئے۔ اسے اس کے لیے قابل اعتماد علماء سے استفادہ کرنا چاہیئے۔ مثلاً تفسیر ابن جریر اور تفسیر ابن کثیر وغیرہ۔
[شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے