قرآن و حدیث کی روشنی میں داڑھی رکھنے کا حکم اور شرعی حیثیت
ماخوذ ـ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 01، صفحہ 515

سوال

➊ کیا داڑھی رکھنا فرض ہے یا نہیں؟ اگر فرض ہے تو قرآن و حدیث سے دلیل بیان کریں۔

➋ کیا داڑھی نہ رکھنے والا کبیرہ گناہ کا مرتکب ہوتا ہے یا نہیں؟ اگر کبیرہ گناہ کا مرتکب ہوتا ہے تو اس کی بھی دلیل قرآن و حدیث سے پیش کریں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں داڑھی رکھنے کا واضح نبوی حکم موجود ہے:

{اَعْفُوْا اللِّحٰی}
(بخاری، کتاب اللباس، باب إعفاء اللحی)

اللہ تعالیٰ یا نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کے حکم پر عمل کرنا فرض ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے:

{وَمَا کَانَ لِمُوْمِنٍ وَّلاَ مُؤْمِنَۃٍ…}

لہٰذا داڑھی رکھنا فرض ہے۔ اس بات کی کوئی دلیل کتاب و سنت میں موجود نہیں کہ داڑھی رکھنے کے اس نبوی حکم کو "ندب” یعنی محض پسندیدہ عمل پر محمول کیا جائے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے