سوال
مولانا سرفراز صفدر رحمہ اللہ اپنی کتاب الکلام المفید فی اثبات التقلید ص ۲۳ پر لکھتے ہیں:
تقلید کا مادہ قلادہ ہے، جس کا مطلب ہے گلے کا ہار اور پٹہ۔ قرآن کریم میں بھی یہ لفظ موجود ہے:
وَلاَ الْقَلاَئِدَ۔
اسی طرح بخاری ص ۲۳۰ ج ۱ میں ’’باب تقلید الغنم‘‘، ’’باب القلائد‘‘ اور ’’باب تقلید النعل‘‘ کے مستقل ابواب ملتے ہیں، جن میں پیش کردہ مرفوع احادیث میں یہ الفاظ آئے ہیں:
فَیُقَلِّدُ الْغَنَمَ اور
فَتَلْتُ قَلاَئِدَہَا۔
اسی طرح مسلم ص ۴۲۵ ج ۱ میں بھی مرفوع حدیث کے الفاظ ہیں:
فَقَلَّدَہاَ۔
لیکن غیر مقلدین کو یہ لفظ قرآن و حدیث میں دکھائی نہیں دیتا۔
یہ لفظ ہار کے معنی میں بھی آتا ہے جیسا کہ حدیث میں ہے:
استعارت عائشۃ من اسماء قلادۃ۔
یعنی جب قلادہ انسان کے گلے میں ہو تو ہار کہلاتا ہے اور جب حیوان کے گلے میں ہو تو پٹہ کہلاتا ہے۔
ص ۲۹ مقدمہ میں مولانا لکھتے ہیں کہ لغوی معنی کے اعتبار سے تقلید کا مادہ قلادۃ ہے۔ اسی طرح حدیث میں آتا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے ہار مانگا تھا:
استعارت عائشۃ من اسماء قلادۃ الحدیث۔
ص ۳۰ پر مولانا فرماتے ہیں کہ انسان کے لیے بجائے ہار کے ’’حیوانوں کا پٹہ‘‘ مراد لینا اور اس پر اصرار کرنا نہ صرف عقل کی کمی ہے بلکہ اخلاقی پستی بھی ہے۔
براہ کرم اس کی وضاحت فرما دیں؟
حوالہ جات:
1. پ ۶ المائدۃ
2. بخاری ص ۴۸ ج ۱، ص ۵۳۲ ج ۱
3. مسلم ص ۱۶۰ ج ۱
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس سلسلے میں جو الفاظ قرآن و حدیث میں وارد ہوئے ہیں، ان کا کبھی کسی اہل حدیث نے انکار نہیں کیا۔
اصل بات یہ ہے کہ کچھ حضرات یہ اصرار کرتے ہیں کہ:
رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اور کسی مجتہد کے اتباع کو تقلید کہنا اور قرار دینا درست ہے۔
تو اہل حدیث اس پر سوال کرتے ہیں کہ:
ہمیں قرآن و حدیث سے دکھاؤ کہ کہاں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم یا کسی مجتہد کے اتباع کو تقلید کہا گیا ہے؟
ہمارے علم کے مطابق قرآن مجید کی کسی آیت اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی کسی صحیح یا حسن حدیث میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم یا کسی مجتہد کے اتباع کو تقلید نہیں کہا گیا۔
پس بات صرف اتنی ہے، اور آپ بخوبی جانتے ہیں کہ آپ کی قرآن و حدیث سے نقل کردہ عبارات میں سے کسی ایک عبارت میں بھی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اور کسی مجتہد کے اتباع کو تقلید قرار نہیں دیا گیا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب