قرآن مجید زمین پر رکھنا: شرعی حکم اور حدیث کی روشنی
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ، توضیح الاحکام، ج ۲، ص ۵۵

کیا قرآن مجید زمین پر رکھنا جائز ہے؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث مبارکہ:

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

’’أتی نفر من یهود، فدعوا رسول الله صلی الله علیه وسلم إلی القف فأتاهم في بیت المدراس، فقالوا: یا أبا القاسم! إن رجلا منا زنی بامرأة فاحکم بینهم، فوضعوا لرسول الله صلی الله علیه وسلم وِسَادَةً فجلس علیها، ثم قال: «ائتوني بالتوراة» فأتي بها، فنزع الوسادة من تحته ووضع التوراة علیها…… الخ‘‘

(سنن ابی داود مع عون المعبود، ج۴، ص۲۶۴، ح۴۴۴۹)

ترجمہ و مفہوم:

یہود کے ایک گروہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ کے علاقے "قف” کی طرف بلایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے مدرسے (بیت المدراس) میں تشریف لے گئے۔ انھوں نے عرض کیا: "اے ابوالقاسم! ہم میں سے ایک شخص نے ایک عورت کے ساتھ زنا کیا ہے، آپ اس پر فیصلہ کریں۔”

یہود نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک تکیہ رکھا جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہوئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میرے پاس تورات لاؤ۔”

جب تورات لائی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکیہ اپنے نیچے سے ہٹا کر تورات کو اس پر رکھ دیا۔

اس حدیث کی سند:

  • ✿ یہ حدیث حسن (اچھی) ہے۔
  • ✿ اس کے تمام راوی ثقہ (قابلِ اعتماد) ہیں۔
  • ✿ صرف ہشام بن سعد کے بارے میں کچھ جرح (تنقید) ہے، لیکن تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جمہور محدثین کے نزدیک وہ صدوق اور موثق ہیں۔
  • ✿ اس کی تفصیل سنن ابی داود کے حاشیہ "نیل المقصود” (ح 497) اور "التعلیق علی تہذیب التہذیب” میں موجود ہے۔

محدثین کی آراء:

    • حافظ ذہبی اور امام عجلی دونوں نے فرمایا:

"حسن الحدیث”
(الکاشف ۳/۱۹۶، تاریخ العجلی: ۱۵۱۴)

استنباط و فقہی نتیجہ:

  • ✿ اس حدیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ قرآن مجید اور دیگر آسمانی کتابوں کو زمین پر نہیں رکھنا چاہئے۔
  • ✿ ان کا ادب و احترام کرتے ہوئے انھیں پاکیزہ اور بلند جگہ پر رکھنا چاہئے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1