منکر حدیث پرویز صاحب کا دعویٰ: قرآن کے ذریعے اختلاف ممکن نہیں
پرویز صاحب نے دعویٰ کیا کہ:
قرآن اختلاف سے پاک ہے
"قرآن کریم اپنے منجانب اللہ ہونے کی ایک دلیل یہ دیتا ہے کہ اس میں کوئی اختلافی بات نہیں”۔ [طلوع اسلام، مارچ ۷۸ء : ص ۴۰]
ان کے مطابق اگر خالص قرآن کو اتھارٹی مان لیا جائے تو اختلافات ختم ہوجائیں گے۔ [اگست ۸۴ء : ص ۱۴]
قرآن کی تعلیم واضح اور تضاد سے پاک ہے
"قرآن کی تعلیم بڑی واضح اور بین ہے”۔ [طلوع اسلام، ۵۲، ص۴۲]
قرآن کے منجانب اللہ ہونے کی دلیل اختلاف سے خالی ہونا ہے
"قرآن کا یہ دعویٰ ہے کہ ‘ولو کان من عند غیر اللہ لوجدوا فیہ اختلافا کثیرا’"۔ [طلوع اسلام، اپریل ۵۹ء، ص۸]
متعدد تعبیریں ممکن نہیں
"یہ سمجھنا کہ زندگی کے عملی مسائل سے متعلق جو کچھ قرآن میں آیا ہے اس کی متعدد تعبیریں کی جاسکتی ہیں، قرآن کی تعلیم سے ناواقفیت کی دلیل ہے”۔ [طلوع اسلام، اپریل ۵۹ء، ص۹]
پرویز صاحب کا دوسرا مؤقف: قرآن میں اختلاف ممکن ہے
پرویز صاحب نے قرآن کی دو اقسام بیان کیں:
◄ اصولِ حیات (مستقل اقدار): یہ حصہ واضح ہے، اور اس میں کوئی اختلاف نہیں ہوسکتا۔
◄ حقائقِ کائنات اور مابعد الطبیعیات: یہ انسانی علم اور فکر پر منحصر ہیں، اور یہاں اختلاف ممکن ہے۔ [مارچ ۸۵ء، ص۶]
سوالات جو پرویز صاحب کے نظریے پر اُٹھتے ہیں
➊ قرآن کی آیات میں اصولِ حیات اور مابعد الطبیعات کی تفریق کی قرآنی دلیل کیا ہے؟
➋ "لو وجدوا فیہ اختلافا کثیرا” والی آیت کے تحت، مابعد الطبیعات میں اختلاف کو کیسے تسلیم کیا جا سکتا ہے؟
پرویز صاحب کے نظریات کی حقیقت
مابعد الطبیعیاتی حقائق کی حقیقت
تاریخِ فلسفہ اور سائنس ثابت کرتی ہے کہ مابعد الطبیعیاتی حقائق کا ادراک عقل سے ممکن نہیں۔
◄ فلسفہ: ماڈرن ازم نے عقل کے ذریعے حقیقت پانے کا دعویٰ کیا، لیکن پوسٹ ماڈرن ازم نے مابعد الطبیعیات کو ہی خارج کر دیا۔
◄ جدید فلسفے کے مشہور مفکر رچرڈ رارٹی کے مطابق مذہب اور مابعد الطبیعیات کا امکان ختم ہوچکا ہے۔
یہ ثابت کرتا ہے کہ پرویز صاحب فلسفہ اور جدید سائنس کی مباحث سے ناواقف تھے۔
قرآن میں تعبیراتی اختلاف کی حقیقت
پرویز صاحب نے کہا:
"قرآن کی مختلف تعبیریں ممکن نہیں۔ اختلاف روایات کی وجہ سے ہے”۔ [فروری ۶۲ء: ص۱۳]
"مختلف فرقے اپنے مسلک کو قرآن پر فوقیت دیتے ہیں”۔ [طلوع اسلام، اگست ۶۲، ص۱۰]
لیکن حقیقت یہ ہے:
➊ اختلافِ تعبیر انسانی فطرت کا حصہ ہے۔
➋ قرآن کے احکام و قوانین کی تعبیر میں اختلاف نیک نیتی یا بدنیتی دونوں سے ہوسکتا ہے۔
➌ پرویز صاحب مسلمانوں میں اختلاف کی ہر صورت کو بدنیتی پر محمول کرتے ہیں۔
اہلِ قرآن کے مابین اختلافات
اہلِ قرآن گروہوں جیسے "طلوع اسلام” اور "بلاغ القرآن” میں بھی قرآنی آیات کی تعبیریں مختلف ہیں۔
مثالیں:
◈ لحم خنزیر: چکڑالوی: غدود کا گوشت۔ [تفسیر القرآن بالقرآن جلد اول ص۱۳۶]
پرویز: خنزیر کا گوشت۔ [مفہوم القرآن ص۶۲]
◈ جنب: چکڑالوی: بدخوابی۔ [تفسیر القرآن جلد سوم ص۲۷]
پرویز: حالتِ جنابت۔ [لغات القرآن ص۴۴۲]
نتیجہ
➊ تعبیر کا اختلاف ناگزیر ہے: انسانی عقل کی محدودیت اور فطری اختلاف کی بنا پر قرآن کی تعبیریں مختلف ہوسکتی ہیں۔
➋ اختلاف کا حل حدیث و سنت کی روشنی میں ہے، کیونکہ یہ قرآن کی عملی تشریح فراہم کرتی ہیں۔
➌ پرویز صاحب کا دعویٰ ناقص ہے: "قرآن کو خالص اتھارٹی ماننے سے اختلاف ختم ہوگا” کا دعویٰ خود اہلِ قرآن گروہوں میں باطل ثابت ہوتا ہے۔
➍ اجماعِ امت کی ضرورت: قرآن کی تشریح و تعبیر میں اختلافات کا حتمی حل اجماعِ امت میں ہے، جسے جمہور علماء تسلیم کرتے ہیں۔