آیت کا انکار اور فرقہ بندی کا شرعی حکم
کتاب و سنت کی روشنی میں تفصیلی وضاحت
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
❖ قرآن کی ایک آیت کا انکار
◈ اگر کوئی شخص جان بوجھ کر اور بغیر کسی قابلِ قبول شرعی تاویل کے قرآن مجید کی کسی ایک آیت کا بھی انکار کرے،
◈ تو ایسا شخص مرتد شمار ہوگا، یعنی اسلام سے خارج ہوجائے گا۔
◈ قرآن کی کسی آیت کا انکار اللہ تعالیٰ کے کلام کا انکار ہے،
◈ اور اللہ کے کلام کا انکار کرنا اللہ تعالیٰ کے انکار کے مترادف ہے۔
◈ لہٰذا اس طرح کا انکار کرنے والا کفر کا مرتکب ہوگا۔
❖ فرقہ بندی کا شرعی حکم
◈ فرقہ بندی یعنی گروہ در گروہ تقسیم اور افکار و نظریات کی بنیاد پر جماعت سازی
جو غیر شرعی اصولوں پر مبنی ہو،
◈ ایسی فرقہ بندیاں اسلام میں حرام اور مردود ہیں۔
◈ اللہ تعالیٰ کے ہاں صرف وہی جماعت یا گروہ قابلِ قبول ہے:
➤ جس کے اعمال کتاب و سنت کے مطابق ہوں۔
◈ اس کی واضح نشاندہی خود رسول اللہ ﷺ نے فرمادی ہے:
"جو جماعت نبی ﷺ اور صحابہؓ کے نقش قدم پر ہوگی وہی درست ہے، باقی سب محض گروہ بندیاں ہیں”
(سنن ترمذی: 2641)
✅ نتیجہ
◈ قرآن کی کسی آیت کا دانستہ انکار کفر ہے۔
◈ اور غیر شرعی بنیادوں پر بننے والے فرقے مردود ہیں۔
◈ نجات پانے والی صرف وہی جماعت ہے جو نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرامؓ کی سنت پر قائم ہو۔
وبالله التوفيق