قرآن، سائنس اور معجزات: زمین کی حرکت، پہاڑوں کی میخیں اور معراج
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ، صفحہ نمبر 97

سوال

سائنس یہ کہتی ہے کہ زمین حرکت میں ہے جبکہ سورج اور چاند ایک ہی جگہ پر ہیں اور حرکت نہیں کرتے۔ یہ بالکل اسی طرح ہے جیسے ریل گاڑی (ٹرین) چلتی ہو تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ درخت اور دوسری چیزیں چل رہی ہیں حالانکہ وہ اپنی جگہ پر موجود ہوتی ہیں، اصل میں تو گاڑی حرکت کر رہی ہوتی ہے۔ بعینہ اسی طرح زمین حرکت کرتی ہے اور دیکھنے والے کو ایسا لگتا ہے جیسے سورج اور چاند حرکت کر رہے ہیں۔

لیکن قرآن مجید میں بیان ہوا ہے کہ سورج اور چاند اپنے اپنے مستقر کی طرف چلتے ہیں اور یہ کہ پہاڑ زمین کے لیے میخوں کی مانند ہیں۔ تو یہاں سائنس اور قرآن میں ٹکراؤ دکھائی دیتا ہے۔ اس کی وضاحت فرمائیں۔

مزید یہ کہ بعض لوگ کہتے ہیں حضرت سلیمان علیہ السلام کا تخت جو ہوا میں چلتا تھا وہ سائنس کا کرشمہ تھا، معجزہ نہیں، اور اسی طرح نبی کریم ﷺ کا معراج بھی سائنس کی دریافتوں کا نتیجہ تھا۔ براہ کرم وضاحت کریں کہ یہ واقعات معجزات تھے یا سائنسی کرشمے؟ تسلی بخش جواب مطلوب ہے۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
وباللہ التوفیق وبیدہ ازمۃ التحقیق:

زمین کی حرکت کے بارے میں

◄ سائنسدانوں کا یہ کہنا کہ زمین چلتی ہے، اس کے حوالے سے ابھی تک کوئی قطعی اور ناقابلِ تردید ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔
◄ اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ زمین حرکت کرتی ہے تو یہ قرآن و حدیث کے خلاف نہیں ہوگا، کیونکہ کتاب و سنت میں کہیں بھی صراحتاً یہ بیان نہیں ہوا کہ زمین ساکن ہے۔
◄ لہٰذا اگر سائنس نے اس بات کو ثابت بھی کردیا تو اس سے اسلام یا قرآن و سنت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

سورج اور چاند کی حرکت

◄ یہ بات غلط ہے کہ سائنسدان سورج اور چاند کی حرکت کے منکر ہیں۔
◄ قدیم اور جدید تمام سائنسدان اس بات کو مانتے ہیں کہ چاند زمین کے گرد حرکت کرتا ہے۔
◄ سورج کی حرکت کے حوالے سے پرانے سائنسدان انکار کرتے تھے، مگر بیسویں صدی کے سائنسدانوں نے تسلیم کیا کہ سورج بھی حرکت کرتا ہے، البتہ اپنے مدار میں۔
◄ قرآن مجید کی آیت کے مطابق: اپنے مستقر کی طرف چلتا رہتا ہے۔ جب سورج اپنے مقررہ مقام تک پہنچے گا تو اس کی حرکت ختم ہو جائے گی اور فنا ہو جائے گا۔
◄ اس میں قرآن اور سائنس کا کوئی ٹکراؤ نہیں ہے۔

سائنسدانوں کے بدلتے نظریات

◄ اگر بالفرض سائنس سورج کی حرکت کا انکار بھی کردے تو اس کا کوئی نقصان نہیں۔
◄ سائنسدان بار بار اپنی باتیں بدلتے رہتے ہیں، جبکہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہمیشہ سچ اور ثابت ہے۔
◄ قرآن کی حقیقت سو فیصد درست ہے، جب کہ سائنس کے نظریات وقتاً فوقتاً تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔

پہاڑوں کو زمین کی میخیں قرار دینا

◄ قرآن نے پہاڑوں کو زمین کی میخوں سے تشبیہ دی ہے، جیسا کہ کشتی کو کیلوں سے مضبوط کیا جاتا ہے۔
◄ زمین خلا میں اللہ تعالیٰ کے حکم سے معلق ہے:

﴿إِنَّ ٱللَّهَ يُمْسِكُ ٱلسَّمَـٰوَ‌ٰتِ وَٱلْأَرْ‌ضَ أَن تَزُولَا﴾ (فاطر:٤١)
’’بے شک اللہ تعالی نے آسمانوں اور زمین کو تھام رکھا ہے کہ وہ اپنی جگہ سے نہ ہٹیں۔‘‘

◄ پہاڑ زمین کے لیے بوجھ اور توازن کا باعث ہیں تاکہ زمین اپنی حرکت میں متوازن رہے۔
◄ سائنس کے مطابق زمین سورج کے گرد کششِ ثقل کے ذریعے گھومتی ہے، لیکن پہاڑ اس میں توازن کا کردار ادا کرتے ہیں۔
◄ مثال کے طور پر سومنات کے مندر کا بت، جو مقناطیسی توازن کے باعث کھڑا رہتا تھا، اسی طرح زمین بھی کششِ ثقل اور پہاڑوں کے وزن کے باعث اپنے مدار میں قائم رہتی ہے۔

قرآن میں مجازی و محاوراتی اسلوب

◄ "میخوں” کا ذکر ایک محاورہ اور استعارہ ہے۔ ہر زبان میں محاورے استعمال ہوتے ہیں، جیسے کہا جاتا ہے: *فلاں اپنی بات پر پہاڑ کی طرح ڈٹا ہوا ہے*۔
◄ اسی طرح قرآن بھی فصیح و بلیغ زبان میں نازل ہوا ہے جس میں محاورے شامل ہیں۔
◄ اعتراض دراصل لاعلمی اور جلدبازی کے باعث کیا جاتا ہے، جیسا کہ کہاوت ہے: تکڑ کم شیطان جو (یعنی عجلت شیطان کی طرف سے ہے)۔

حضرت سلیمان علیہ السلام کا تخت

◄ یہ کہنا کہ سلیمان علیہ السلام کا تخت سائنس کا کرشمہ تھا، صریحاً قرآن کی تکذیب ہے۔
◄ سلیمان علیہ السلام کے زمانے میں سائنس کا وجود ہی نہیں تھا۔
◄ ان کا تخت ہوا میں چلنا اللہ تعالیٰ کا خاص معجزہ تھا، سائنس یا انسانی ہنر کا نتیجہ نہیں۔

معجزہ اور عام اسباب کا فرق

◄ معجزہ وہ ہے جو بغیر اسبابِ عادیہ کے واقع ہو۔
◄ مثال: آج جہاز کی مدد سے فضا میں سفر کیا جا سکتا ہے، لیکن سلیمان علیہ السلام کا تخت اللہ کے حکم سے بغیر کسی سائنسی ایجاد کے حرکت کرتا تھا، جو معجزہ تھا۔
◄ اسی طرح اولاد کا نطفے سے پیدا ہونا معجزہ نہیں، لیکن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش بغیر والد کے ایک معجزہ تھی۔

معراجِ رسول ﷺ

◄ رسول اللہ ﷺ کا معراج بھی اللہ تعالیٰ کی قدرت کا معجزہ تھا۔
◄ کوئی انسان اپنے زور سے اتنی بلندی پر نہیں پہنچ سکتا، یہ خالص اللہ تعالیٰ کی قدرت سے ممکن ہوا:
إنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍ قَدِير
◄ اس کو سائنس کا کرشمہ کہنا گمراہی ہے۔

نتیجہ

◈ قرآن کریم اور سائنس میں حقیقی تضاد نہیں۔
◈ پہاڑوں کو میخیں کہنے کا مطلب زمین میں توازن قائم رکھنا ہے۔
◈ حضرت سلیمان علیہ السلام کا تخت اور رسول اللہ ﷺ کا معراج سائنس نہیں بلکہ اللہ کے عظیم معجزات تھے۔
◈ ان کو سائنس کے کھاتے میں ڈالنا قرآن کی تکذیب اور سخت گمراہی ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے