قبر والوں سے دعا مانگنا اور طواف: مکمل شرعی رہنمائی
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

قبر والوں سے دعا مانگنا اور ان کا طواف کرنا: اسلامی تعلیمات کی روشنی میں مفصل وضاحت

سوال

جو شخص قبروں کی عبادت کرے، ان کے گرد طواف کرے، ان سے دعائیں مانگے، نذریں مانے یا اس قسم کی دوسری عبادات انجام دے، اس کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ سوال نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ اللہ تعالیٰ کی مدد و توفیق سے اس کا تفصیلی جواب پیش خدمت ہے:

قبروں کے متعلق دو اقسام:

پہلی قسم: نیک مسلمانوں کی قبریں

◈ وہ افراد جن کا خاتمہ اسلام پر ہوا اور لوگ ان کی نیکیوں کی تعریف کرتے ہیں، ان کے لیے خیر کی امید رکھی جاتی ہے۔
◈ ایسے شخص کو مرنے کے بعد دوسروں کی دعا کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اللہ تعالیٰ اسے بخش دے اور اس پر رحم فرمائے۔
◈ وہ قرآن مجید کی اس آیت کے عمومی مفہوم میں داخل ہیں:
﴿وَالَّذينَ جاءو مِن بَعدِهِم يَقولونَ رَبَّنَا اغفِر لَنا وَلِإِخونِنَا الَّذينَ سَبَقونا بِالإيمـنِ وَلا تَجعَل فى قُلوبِنا غِلًّا لِلَّذينَ ءامَنوا رَبَّنا إِنَّكَ رَءوفٌ رَحيمٌ﴾ … سورة الحشر: 10
’’اور (مال فے ان کے لیے بھی ہے) جو ان (مہاجرین وانصار) کے بعد آئے (اور) وہ دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! ہمیں اور ہمارے ان بھائیوں کو، جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں، معاف فرما اور مومنوں کے لیے ہمارے دل میں کینہ (وحسد) پیدا ہونے نہ دے۔ اے ہمارے پروردگار! تو بڑا شفقت کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔‘‘

دوسری قسم: قبروں کے وہ مکین جن کا خاتمہ کفریہ افعال پر ہوا

◈ کچھ افراد ایسے ہوتے ہیں جو ولایت کا دعویٰ کرتے ہیں، غیب دانی یا شفا دینے کی طاقت کا اظہار کرتے ہیں۔
◈ یہ دعوے شرعی و حسی دونوں لحاظ سے باطل ہیں۔
◈ ایسے افراد کے بارے میں قرآن کریم نے واضح طور پر دعا مانگنے سے منع فرمایا ہے:
﴿ما كانَ لِلنَّبِىِّ وَالَّذينَ ءامَنوا أَن يَستَغفِروا لِلمُشرِكينَ وَلَو كانوا أُولى قُربى﴾﴿وَما كانَ استِغفارُ إِبرهيمَ لِأَبيهِ﴾ … سورة التوبة:113, 114
’’پیغمبر اور مسلمانوں کے شایان نہیں جب ان پر ظاہر ہوگیا کہ مشرک اہل دوزخ ہیں، تو ان کے لیے بخشش کی دعاء مانگیں، گو وہ ان کے قرابت دار ہی کیوں نہ ہوں۔ اور ابراہیم(علیہ السلام) کا اپنے باپ کے لیے بخشش مانگنا تو ایک وعدے کے سبب تھا، جو وہ اس سے کر چکے تھے، لیکن جب ان کو معلوم ہوگیا کہ وہ اللہ کا پکا دشمن ہے تو اس سے بیزار ہوگئے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ابراہیم علیہ السلام بڑے نرم دل اور متحمل مزاج تھے۔‘‘

مسلمانوں کے لیے اہم نصیحت:

◈ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی سے مدد طلب نہ کریں۔
◈ آسمان و زمین کی بادشاہی صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
◈ صرف وہی مضطر کی دعا سنتا ہے اور تکلیف دور کرنے والا ہے:
﴿وَما بِكُم مِن نِعمَةٍ فَمِنَ اللَّهِ ثُمَّ إِذا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فَإِلَيهِ تَجـَٔرونَ﴾ … سورة النحل: 53
’’اور جو نعمتیں تم کو میسر ہیں، وہ سب اللہ کی طرف سے ہیں، پھر جب تمہیں کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اسی کے آگے تم نالہ وفریاد کرتے ہو۔‘‘

دین میں صرف رسول اللہ ﷺ کی اتباع کریں:

◈ کسی بھی دوسرے انسان کی اندھی تقلید سے بچیں:
﴿لَقَد كانَ لَكُم فى رَسولِ اللَّهِ أُسوَةٌ حَسَنَةٌ﴾ … سورة الأحزاب: 21
’’یقینا تمہارے لیے رسول اللہ (کی ذات) میں بہترین نمونہ ہے۔ ہر اس شخص کے لیے جو اللہ (سے ملاقات) اور یوم آخرت کی امید رکھتا ہو اور کثرت سے اللہ کا ذکر کرتا ہو۔‘‘

﴿قُل إِن كُنتُم تُحِبّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعونى يُحبِبكُمُ اللَّهُ﴾ … سورة آل عمران: 31
’’(اے پیغمبر! لوگوں سے) کہہ دو کہ اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میری پیروی کرو، اللہ بھی تمہیں دوست رکھے گا۔‘‘

ولایت کا دعویٰ اور اس کی پہچان:

◈ ولایت کا دعویٰ کرنے والے کی سچائی کا معیار قرآن و سنت ہے۔
◈ ولی وہی ہوسکتا ہے جو مومن اور متقی ہو:
﴿أَلا إِنَّ أَولِياءَ اللَّهِ لا خَوفٌ عَلَيهِم﴾﴿الَّذينَ ءامَنوا وَكانوا يَتَّقونَ﴾ … سورة يونس: 63,62
’’سن لو! بے شک جو اللہ کے دوست ہیں ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غم ناک ہوں گے۔ (یعنی) وہ جو ایمان لائے اور پرہیزگاری کواپنا شیوہ زندگی بناکر ڈرتے اورخوف کھاتے رہے۔‘‘

◈ ایمان اور تقویٰ کے بغیر کوئی اللہ کا ولی نہیں بن سکتا۔

قبروں سے نفع حاصل کرنے کی آزمائش:

◈ کبھی کبھار قبر یا اس کی مٹی سے نفع حاصل ہونے کا وہم ہوتا ہے، لیکن یہ محض آزمائش ہوتی ہے۔
◈ قرآن اس باطل تصور کو رد کرتا ہے:
﴿وَمَن أَضَلُّ مِمَّن يَدعوا مِن دونِ اللَّهِ﴾﴿وَإِذا حُشِرَ النّاسُ كانوا لَهُم أَعداءً﴾… سورة الأحقاف: 5،6
’’اور اس شخص سے بڑھ کر کون گمراہ ہو سکتا ہے جو ایسے کو پکارے جو قیامت تک اسے جواب نہ دے سکے اور اس کو ان کے پکارنے ہی کی خبر نہ ہو اور جب لوگ جمع کیے جائیں گے تو وہ ان کے دشمن ہوں گے اور وہ ان کی پرستش سے انکار کریں گے۔‘‘

﴿وَالَّذينَ يَدعونَ مِن دونِ اللَّهِ لا يَخلُقونَ شَيـًٔا﴾﴿أَموتٌ غَيرُ أَحياءٍ﴾ … سورة النحل: 20،21
’’اور جن لوگوں کو یہ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ کوئی چیز بھی تو تخلیق نہیں کر سکتے بلکہ وہ خود تخلیق شدہ ہوتے ہیں، (وہ) مردہ ہیں زندہ نہیں ۔ انہیں تو یہ بھی معلوم نہیں کہ وہ کب اٹھائے جائیں گے۔‘‘

◈ حاصل ہونے والا نفع، غیر اللہ کی دعا سے نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی آزمائش کا نتیجہ ہوتا ہے۔

آزمائش کی مثالیں:

یہود کے اصحاب سبت:

◈ ہفتے کے دن مچھلی کا شکار حرام تھا، لیکن آزمائش کے طور پر اسی دن مچھلیاں زیادہ آتیں۔
◈ انہوں نے حیلے بہانے سے شکار کو جائز کرلیا، جس پر اللہ تعالیٰ نے انہیں بندر بنا دیا:
﴿وَسـَٔلهُم عَنِ القَريَةِ﴾ … سورة الأعراف: 163
’’اور (اے نبی!) ان (یہود مدینہ) سے اس قصبے کا حال تو پوچھو جو سمندر کے کنارے واقع تھا۔ جب یہ لوگ ہفتے کے دن کے بارے میں حد سے تجاوز کرنے لگے، ان کے ہفتے کے دن مچھلیاں ان کے سامنے پانی کے اوپراترا آتیں اور جب ہفتے کا دن نہ ہوتا تو نہ آتیں۔ اسی طرح ہم ان لوگوں کو ان کی نافرمانیوں کے سبب آزمائش میں ڈالنے لگے۔‘‘

﴿وَلَقَد عَلِمتُمُ الَّذينَ اعتَدَوا مِنكُم فِى السَّبتِ فَقُلنا لَهُم كونوا قِرَدَةً خـسِـٔينَ ﴿٦٥﴾ فَجَعَلنـها نَكـلًا لِما بَينَ يَدَيها وَما خَلفَها وَمَوعِظَةً لِلمُتَّقينَ ﴿٦٦ … سورة البقرة: 65,66
’’اور تم ان لوگوں کو خوب جانتے ہو جو تم میں سے ہفتے کے دن (مچھلی کا شکار کرنے) میں حد سے تجاوز کر گئے تھے تو ہم نے ان سے کہا کہ ذلیل وخوار بندر ہو جاؤ، پھر ہم نے اس قصے کو اس وقت کے لوگوں کے لیے اور ان کے بعد آنے والوں کے لیے عبرت اور پرہیزگاروں کے لیے نصیحت بنا دیا۔‘‘

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مثال:

◈ حالت احرام میں شکار کی ممانعت تھی، مگر انہوں نے اللہ کے حکم کی خلاف ورزی نہیں کی:
﴿يـأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا لَيَبلُوَنَّكُمُ اللَّهُ بِشَىءٍ مِنَ الصَّيدِ﴾ … سورة المائدة: 94
’’مومنو! اللہ اس چیز کے شکار سے، جن کو تم ہاتھوں اور نیزوں سے پکڑ سکو، ضرور تمہاری آزمائش کرے گا (یعنی حالت احرام میں شکار کی ممانعت سے) تاکہ معلوم کرے کہ اس سے غائبانہ کون ڈرتا ہے، تو جو اس کے بعد حد سے گزرے، اس کے لیے دکھ دینے والا عذاب (تیار) ہے۔‘‘

نتیجہ:

◈ جب کسی انسان کو حرام کے اسباب میسر ہوں، تو اسے اللہ سے ڈرنا چاہیے اور حرام سے رکنا چاہیے۔
◈ حرام کا میسر آنا، آزمائش ہے۔
◈ صبر کرنے والوں کا انجام اچھا ہوگا اور وہی کامیاب ہوں گے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1