قبروں کے مسائل کا بیان
تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : قبر پر قرآن پڑھنا کیا کسی حدیث سے ثابت ہے؟
جواب : میت کی تدفین کے بعد قبر پر جا کر قرآن خوانی کرنا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں۔ مثلاً سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب قبرستان والوں کے لیے کچھ کہنے کا سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف ایک دعا سکھائی، قرآن پڑھنے کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ اس بات کی مزید تائید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے بھی ہوتی ہے :
«لا تجعلوا بيوتكم مقابر، إن الشيطان ينفر من البيت الذى تقرا فيه سورة البقرة» [مسلم، كتاب الصلاة المسافين وقصرها، باب استحباب صلاة النافلة فى بيته وجوازها فى المسجد 780]
”اپنے گھروں کو قبریں مت بناؤ، بے شک شیطان اس گھر سے بھاگتا ہے جس میں سورۂ بقرہ پڑھی جاتی ہے۔“
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قبرستان سورۂ بقرہ پڑھنے کی جگہ نہیں۔ اسی طرح ایک اور حدیث میں ہے :
«صلوا فى بيوتكم ولا تتخذوها قبورا » [مسلم، كتاب الصلاة المسافين وقصرها : باب استحباب صلاة النافلة فى بيته وجوازها فى المسجد 777]
”اپنے گھروں میں نماز پڑھو اور انہیں قبریں نہ بناؤ۔“
ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جیسے قبرستان میں نماز نہیں پڑھی جا سکتی اسی طرح قرآن بھی نہیں پڑھا جائے گا۔ لہٰذا یہ عمل جو آج کل عوام میں رائج ہے اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: