سوال
کیا ایسی مسجد میں نماز پڑھنا اور امامت کرانا جائز ہے جس کی قبلہ کی دیوار کے سامنے قبرستان ہو؟ نیز مسجد کے ساتھ ایک دربار ہے جہاں غیر اللہ کی پوجا کی جاتی ہے اور اکثر نمازیوں کا عقیدہ شرکیہ ہے۔ مسجد کی قبلہ کی دیوار میں دو کھڑکیاں بھی ہیں جن سے قبریں نظر آتی ہیں۔
جواب
اگر مسجد کی بنیاد اللہ تعالیٰ کے تقویٰ اور اس کی رضا کے لیے رکھی گئی ہو، تو اس میں نماز پڑھنا اور امامت کرانا جائز ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿لَا تَقُمْ فِيهِ أَبَدًا ۚ لَّمَسْجِدٌ أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَىٰ مِنْ أَوَّلِ يَوْمٍ أَحَقُّ أَن تَقُومَ فِيهِ ۚ فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَن يَتَطَهَّرُوا ۚ وَاللَّـهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ﴾
(التوبۃ: 9؍108)
"آپ اس میں کبھی کھڑے نہ ہوں، البتہ جس مسجد کی بنیاد پہلے دن سے تقویٰ پر رکھی گئی ہے، وہ زیادہ حقدار ہے کہ آپ اس میں کھڑے ہوں۔”
اگر اس مسجد کی بنیاد تقویٰ اور اللہ کی رضا پر ہے، تو اس میں نماز پڑھنا درست ہے، چاہے اس کے ارد گرد قبرستان یا دربار موجود ہو۔ تاہم، اگر مسجد کی بنیاد میں شرک یا غیر اللہ کی عبادت شامل ہو، یا اس میں شرک کا عقیدہ فروغ پاتا ہو، تو ایسی مسجد میں نماز پڑھنا جائز نہیں۔
خلاصہ
اگر مسجد کا قیام تقویٰ اور اللہ کی رضا کے لیے کیا گیا ہو، تو اس میں نماز اور امامت درست ہے، بصورت دیگر، اس میں نماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔
واللہ اعلم۔