قبروں کو مسجد بنانے کی ممانعت
تحریر: عمران ایوب لاہوری

قبروں کو مسجدیں بنا لینا حرام ہے
➊ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی روایت میں ہے کہ :
لعن الله اليهود والنصارى اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد
”اللہ تعالیٰ یہود و نصاری پر لعنت کرے انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجد میں بنا لیا۔“
[بخاري: 1330 ، كتاب الجنائز: باب ما يكره من اتخاذ المساجد على القبور أبو عوانة: 399/2 ، أحمد: 80/6]
➋ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں یہ لفظ ہیں:
قاتل الله اليهود
”اللہ تعالیٰ یہودیوں سے جنگ کرے ۔“
[بخارى: 437 ، كتاب الصلاة: باب الصلاة فى البيعة ، مسلم: 530 ، أبو داود: 3227 ، نسائي: 2047]
➌ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عیسائیوں کے متعلق فرمایا:
أولئك إذا مات فيهم الرجل الصالح بنوا على قبره مسجدا أولئك شرار الخلق عند الله
”ان لوگوں میں جب کوئی نیک آدمی فوت ہوتا ہے تو یہ اس کی قبر پر مسجد بنا لیتے ہیں۔ یہی اللہ تعالیٰ کے نزدیک مخلوق میں سے بدترین لوگ ہیں ۔“
[بخاري: 1341 ، كتاب الجنائز: باب بناء المسجد على القبر ، مسلم: 66/2 ، نسائي: 115/1 ، أبو عوانة: 400/2 ، بيهقى: 80/4 ، أحمد: 51/6]
➍ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إن من شرار الناس من تدركه الساعة وهم أحياء ومن يتخذ القبور مساجد
”بے شک بدترین لوگ وہ ہیں جن زندہ افراد پر قیامت قائم ہو گی اور جو قبروں کو مسجدیں بنا لیتے ہیں ۔“
[حسن: أحكام الجنائز: ص/278 ، أحمد: 3844 ، طبراني كبير: 10413 ، ابن أبى شيبة: 345/3 ، ابن حبان: 340 ، ابن خزيمة: 789]
(ابن حجر ہیثمیؒ ) قبروں کو مسجدیں بنا لینا کبیرہ گناہ ہے۔
[الزواجر: 120/1 – 121]
(البانیؒ) ایسا کرنا حرام ہے۔ مزید یہ کہ قبروں کو مسجدیں بنانے میں تین امور شامل ہیں:
➊ قبروں کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنا۔
➋ قبروں پر سجدے کرنا۔
➌ قبروں پر مسجدیں بنانا۔
[أحكام الجنائز: ص/ 279]
مزید تفصیل کے لیے شیخ البانیؒ کی کتاب تحذير الساجد من اتخاذ القبور مساجد کا مطالعہ مفید ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1