قبروں پر مقبرے تعمیر کرنے کا شرعی حکم
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ، صفحہ نمبر 388

سوال

قبروں پر مقبرے وغیرہ تعمیر کرنا کس طرح درست ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

◄ کسی بھی قبر کے اوپر، چاہے وہ کسی ملک کے بانی کی ہو، کسی ولی کی ہو، کسی بزرگ کی ہو یا عام آدمی کی، کوئی تعمیر کرنا سخت منع اور حرام ہے۔
◄ اس کی ممانعت صحیح احادیث میں وارد ہے۔
◄ بلکہ اس پر جو تعمیر شدہ چیزیں ہوں انہیں ختم کرنے کا حکم دیا گیا ہے کیونکہ یہ تمام امور شریعت کے خلاف ہیں۔

مزید وضاحت

◄ بعض لوگ ملک کے بانی کی قبر پر آ کر زیارت کرتے ہیں، وہاں چادر چڑھاتے ہیں، یہ سب اعمال بدعتِ سیئہ اور شرک کے قریب کام ہیں جو سراسر ناحق ہیں اور ان سے مکمل اجتناب لازم ہے۔
◄ ایسے اعمال میں مبتلا شخص پر لازم ہے کہ وہ اپنے ایمان کی تجدید کرے کیونکہ یہ افعال شرعی نہیں بلکہ سخت ناجائز اور حرام ہیں۔
◄ اسی طرح ملک میں جو یہ رواج عام ہو چکا ہے وہ بھی سراسر ناجائز، حرام اور بدعت ہے جسے کسی صورت اختیار نہیں کرنا چاہئے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے