قبروں پر قرآن مجید پڑھنے اور دعا کرنے کا شرعی حکم
قبروں پر قرآن مجید پڑھنا
قبروں پر جا کر قرآن مجید کی تلاوت کرنا بدعت شمار ہوتا ہے، کیونکہ یہ عمل نہ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اور نہ ہی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اس کی کوئی مثال ملتی ہے۔ جب کسی عمل کا ثبوت نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے نہ ہو، تو مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اپنی طرف سے کسی نئی عبادت کا آغاز نہ کریں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«وَکُلُّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَکُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ وَکُلُّ ضَلَالَةٍ فِی النَّارِ»
(سنن النسائي، العيدين، باب كیفیة الخطبة، ح: ۱۵۷۹)
"ہر نیا کام بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے، اور ہر گمراہی (دوزخ کی) آگ میں لے جاتی ہے۔”
سلف صالحین کی اقتداء کی اہمیت
مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ سلف صالحین رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ کے نقش قدم پر چلیں، تاکہ وہ خیر اور ہدایت پر قائم رہ سکیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«خير الكلام كلام الله، وخير الهدى هدى محمد»
(صحيح مسلم، الجمعة، باب تخفيف الصلاة والخطبة، ح: ۸۶۷)
"بیشک بہترین کلام اللہ کا کلام ہے، اور بہترین طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے۔”
قبر کے پاس میت کے لیے دعا کرنا
قبر کے قریب کھڑے ہو کر میت کے لیے دعا کرنا جائز ہے، اور اس میں کوئی حرج نہیں۔ انسان قبر کے پاس کھڑا ہو کر آسان الفاظ میں دعا کرے، جیسے:
◈ اے اللہ! اسے بخش دے۔
◈ اے اللہ! اس پر رحم فرما۔
◈ اے اللہ! اسے جنت میں داخل فرما۔
◈ اے اللہ! اس کی قبر کو کشادہ فرما۔
قبر کے پاس جا کر اپنے لیے دعا کرنا
البتہ اگر کوئی شخص ارادتاً اور قصد کے ساتھ قبر پر جا کر اپنے لیے دعا کرے، تو یہ عمل بدعت ہے۔ عبادت کی کوئی خاص جگہ متعین کرنا شرعی نص یا سنت سے ثابت ہونا ضروری ہے۔ اگر کسی جگہ کو بغیر شرعی دلیل کے مخصوص کیا جائے، تو یہ بدعت قرار پائے گا۔
نتیجہ
◈ قبروں پر قرآن پڑھنا بدعت ہے۔
◈ قبر کے قریب میت کے لیے دعا کرنا جائز ہے۔
◈ قبر کے قریب اپنے لیے دعا کرنا (ارادتاً جگہ مخصوص کر کے) بدعت ہے۔
◈ سلف صالحین کی پیروی کرنا لازم ہے تاکہ خیر اور ہدایت پر قائم رہا جا سکے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب