قبرستان کی موجودگی میں مسجد کی توسیع کا شرعی حکم
ماخوذ : فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری جلد نمبر: 1 صفحہ نمبر: 186

مسجد کو وسیع کرتے ہوئے قبرستان کا شامل ہونا

سوال:

ایک پرانی مسجد ہے جس کے ہر طرف مسلمانوں کا پرانا قبرستان واقع ہے۔ لوگ اس مسجد کو ہر طرف سے وسیع کرکے نئی طرز پر تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ اس توسیع کے نتیجے میں مسجد کی حدود میں بعض قبریں بھی شامل ہو جائیں گی۔ کیا ایسی صورت میں مسجد کی توسیع کرنا جائز ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسی صورت میں مسجد کو وسیع کرنا جائز نہیں ہے۔ اس کی تفصیل درج ذیل ہے:

1. قبروں کو اکھیڑ کر مسجد بنانا:

◈ اگر مسجد کو اس طرح وسیع کیا جائے کہ قبروں کو اکھیڑ کر مسجد کے حدود میں شامل کیا جائے، تو یہ مومن میت کی بے حرمتی کے مترادف ہوگا، اور شریعت میں اس کی اجازت نہیں ہے۔

امام بخاریؒ نے اپنی صحیح بخاری میں فرمایا:

’’قَوْلُهُ بَابُ هَلْ تُنْبَشُ قُبُورُ مُشْرِكِي الْجَاهِلِيَّةِ‘‘
(صحیح بخاری 1؍101)

حافظ ابن حجرؒ فتح الباری میں اس کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

’’أَيْ دُونَ غَيْرِهَا مِنْ قُبُورِ الْأَنْبِيَاءِ وَأَتْبَاعِهِمْ لِمَا فِي ذَلِكَ مِنَ الْإِهَانَةِ لَهُمْ بِخِلَافِ الْمُشْرِكِينَ فَإِنَّهُمْ لَا حُرْمَةَ لَهُمْ‘‘
(فتح الباری 1؍524)

یعنی انبیاء اور ان کے پیروکاروں کی قبریں دیگر قبروں کی نسبت زیادہ حرمت کی حامل ہیں، اس لیے ان کے ساتھ بے حرمتی جائز نہیں۔ جبکہ مشرکین کی قبروں کی حرمت نہیں ہوتی۔

2. قبروں کو اپنی حالت پر رکھتے ہوئے مسجد کو وسیع کرنا:

◈ اگر قبروں کو ان کی جگہ پر چھوڑ کر اور بغیر اکھیڑنے کے مسجد کو وسیع کیا جائے، تو اس میں ایک دوسرا شرعی مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔
◈ اس صورت میں:

◈ یا تو نماز قبر کے اوپر پڑھی جائے گی،
◈ یا قبر کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنا لازم آئے گا،
◈ اور یہ دونوں صورتیں شریعت میں ناجائز ہیں۔

3. قبر پر عمارت بنانا یا اس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنا:

◈ خواہ یہ عمل تعظیماً کیا جائے یا کسی ضرورت یا مجبوری کے تحت ہو، دونوں حالتوں میں ناجائز اور حرام ہے۔

رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:

«لَا تَجْلِسُوا عَلَى الْقُبُورِ، وَلَا تُصَلُّوا إِلَيْهَا أو عليها»
(صحیح مسلم)

◈ ایک اور حدیث میں آپ ﷺ نے فرمایا:

«لَعَنَ اللهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ»
(صحیح بخاری)

خلاصہ:

◈ قبروں کو اکھیڑنا مومن میت کی بے حرمتی ہے، جو جائز نہیں۔
◈ قبروں کو باقی رکھتے ہوئے مسجد بنانا قبر پر یا اس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنے کا باعث بنتا ہے، جو حرام ہے۔
◈ لہٰذا، ایسی صورت میں مسجد کو وسیع کرنا ناجائز ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1