قبرستان میں پہنچ کر کیا کرنا چاہیے؟ اور کون سی دعائیں پڑھنی چاہیں
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

قبرستان میں پہنچ کر کیا کرنا چاہیے؟

جواب:

قبرستان جا کر اہل قبور کے حق میں دعائیں کرنی چاہیے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی باری جس رات ان کے پاس ہوتی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ اخیر شب میں بقیع غرقد جاتے اور فرماتے:
السَّلَامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ، وَآتَاكُمْ مَا تُوعَدُونَ غَدًا مُؤَجَّلُونَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَاحِقُونَ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأَهْلِ بَقِيعِ الْغَرْقَدِ
یہاں کے اہل ایمان باشندو! آپ پر سلامتی ہو، آپ اپنے اعمال کا (پورا پورا) بدلہ عنقریب پا لو گے اور ہم بھی ان شاء اللہ آپ سے آن ملیں گے، اللہ! بقیع غرقد والوں کو معاف فرما۔
(صحیح مسلم: 974)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے زیارت قبور کے لیے یہ دعا سکھلائی:
السَّلَامُ عَلَىٰ أَهْلِ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ، وَيَرْحَمُ اللَّهُ الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنَّا وَالْمُسْتَأْخِرِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَاحِقُونَ
یہاں کے اہل ایمان و مسلمان باشندو! آپ پر سلامتی ہو، اللہ ان پر رحم فرمائے، جو ہم سے پہلے یہاں آچکے اور ان پر بھی جو ہم سے بعد آئیں گے، ہم بھی عنقریب آپ کے پاس آرہے ہیں۔
(صحیح مسلم: 974)
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان گئے اور یہ دعا پڑھی:
السَّلَامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَاحِقُونَ
اہل ایمان! آپ پر سلامتی ہو، ہم بھی ان شاء اللہ عنقریب آپ سے آن ملیں گے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
میری یہ خواہش تھی کہ ہم اپنے دینی بھائیوں کو دیکھیں، حاضرین نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم آپ کے (اسلامی) بھائی نہیں ہیں؟ فرمایا: آپ میرے صحابہ ہیں، جبکہ میرے بھائی وہ ہیں، جو ابھی تک پیدا نہیں ہوئے، عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کی امت کے جو افراد بھی پیدا نہیں ہوئے، قیامت کے دن آپ انہیں کیسے پہچانیں گے؟ فرمایا: کیا خیال ہے، کسی کے گھوڑے کے جسم پر سفید نشان ہوں اور وہ گھوڑا سیاہ گھوڑوں میں مل جائے، تو کیا وہ شخص اپنے گھوڑے کو پہچان لے گا؟ عرض کیا: اللہ کے رسول! کیوں نہیں! تو فرمایا: وہ لوگ (روز قیامت) ایسے آئیں گے کہ وضو کی برکت سے (ان کے وضو کے اعضا) روشن اور چمکدار ہوں گے، میں حوض کوثر پر ان کا میزبان ہوں گا، تاہم یہ بھی ذہن میں رکھنا کہ (روز قیامت) بعض لوگوں کو میرے حوض سے اس طرح دور کیا جائے گا، جیسے بھٹکے ہوئے اونٹ کو دھتکار دیا جاتا ہے، میں انہیں پکاروں گا، ادھر آؤ، تو جواب دیا جائے گا، یہ وہ لوگ ہیں، جنہوں نے آپ کے بعد دین میں رد و بدل کر دیا تھا، تو میں کہوں گا: دور ہو جاؤ، دور ہو جاؤ۔
(صحیح مسلم: 249)
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں سکھاتے کہ قبرستان جائیں تو یوں کہیں:
السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَاحِقُونَ، أَسْأَلُ اللَّهَ لَنَا وَلَكُمُ الْعَافِيَةَ
مومنو اور مسلمانو! آپ پر سلامتی ہو، ہم بھی ان شاء اللہ عنقریب آپ سے آن ملیں گے، میں اللہ سے آپ کی اور اپنی عافیت کا سوالی ہوں۔
(صحیح مسلم: 975)
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان آ کر یہ دعا پڑھتے:
السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَاحِقُونَ، أَنْتُمْ لَنَا فَرَطٌ وَنَحْنُ لَكُمْ تَبَعٌ، أَسْأَلُ اللَّهَ الْعَافِيَةَ لَنَا وَلَكُمْ
مومنو اور مسلمانو! آپ پر سلامتی ہو، ہم بھی ان شاء اللہ عنقریب آپ سے آن ملیں گے، آپ ہم سے پہلے جا چکے، ہم آپ کے بعد پہنچیں گے، میں اپنے لیے اور آپ کے لیے عافیت طلب کرتا ہوں۔
(سنن النسائی: 2040؛ سنن ابن ماجہ: 1547، وسندہ صحیح)
مندرجہ بالا الفاظ میں سے کوئی بھی دعا پڑھی جا سکتی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے