قبرستان میں جوتے پہن کر جانے اور قبر میں اترنے کا حکم

سوال:

کیا جوتے پہن کر قبرستان میں جانا یا جوتے سمیت قبر میں اتر کر میت کو لحد میں رکھنا جائز ہے؟ اس بارے میں مکمل وضاحت فرمائیں، اور کیا کسی حدیث میں اس کی ممانعت آئی ہے؟

جواب از فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ ، فضیلۃ الباحث افضل ظہیر جمالی حفظہ اللہ

قبرستان میں داخل ہوتے وقت جوتے اتار دینا مشروع اور مستحب عمل ہے۔

سیدنا بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

“بَيْنَمَا أَنَا أُمَاشِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏مَرَّ بِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَقَدْ سَبَقَ هَؤُلَاءِ خَيْرًا كَثِيرًا، ‏‏‏‏‏‏ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ مَرَّ بِقُبُورِ الْمُسْلِمِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَقَدْ أَدْرَكَ هَؤُلَاءِ خَيْرًا كَثِيرًا، ‏‏‏‏‏‏وَحَانَتْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَظْرَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا رَجُلٌ يَمْشِي فِي الْقُبُورِ عَلَيْهِ نَعْلَانِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا صَاحِبَ السِّبْتِيَّتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏وَيْحَكَ، ‏‏‏‏‏‏أَلْقِ سِبْتِيَّتَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏فَنَظَرَ الرَّجُلُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا عَرَفَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏خَلَعَهُمَا، ‏‏‏‏‏‏فَرَمَى بِهِمَا”
[سنن ابی داؤد: 3230]

ترجمہ:
"اسی اثناء میں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہا تھا کہ آپ کا گزر مشرکین کی قبروں پر سے ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: یہ لوگ خیر کثیر (دین اسلام) سے پہلے گزر (مر) گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کی قبروں پر سے گزرے تو آپ نے فرمایا: ان لوگوں نے خیر کثیر (بہت زیادہ بھلائی) حاصل کی۔ اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ایک ایسے شخص پر پڑی جو جوتے پہنے قبروں کے درمیان چل رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے جوتیوں والے! تجھ پر افسوس ہے، اپنی جوتیاں اتار دے۔ اس آدمی نے (نظر اٹھا کر) دیکھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچانتے ہی انہیں اتار پھینکا۔”

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کا فتویٰ

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جوتے پہن کر قبرستان میں چلنا خلافِ سنت ہے، اور افضل یہ ہے کہ جوتے اتار دیے جائیں۔ البتہ اگر کسی ضرورت کی وجہ سے جوتے پہننے کی حاجت ہو، جیسے:

◈ قبرستان میں کانٹے ہوں،
◈ زمین پر گرمی یا کیچڑ ہو،
◈ ننگے پاؤں چلنے میں مشقت ہو،

تو ایسی صورت میں جوتے پہننے کی اجازت ہے۔

📖 [مجموع فتاوى ابن عثيمين: 17/202]

نتیجہ:

◈ قبرستان میں جوتے پہن کر داخل ہونا مکروہ ہے، البتہ کسی ضرورت کے تحت جوتے پہننے کی اجازت ہے۔
◈ جو احادیث جوتے پہن کر چلنے سے منع کرتی ہیں، وہ کراہت پر محمول ہیں، یعنی ممنوع نہیں بلکہ ناپسندیدہ ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1