قاتل اور معاون کا حکم
تحریر: عمران ایوب لاہوری

جب ایک شخص پکڑے اور دوسرا قتل کرے تو قاتل کو قتل کیا جائے گا اور پکڑنے والے کو قید کیا جائے گا
➊ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ :
إذا أمسك الرجل الرجل وقتله الآخـر يـقـتـل الذى قتل ويحبس الذى أمسك
”جب ایک آدمی (دوسرے ) آدمی کو پکڑے اور دوسرا اسے قتل کرے تو قتل کرنے والے کو قتل کیا جائے گا اور پکڑنے والے کو قید کیا جائے گا ۔“
[دار قطنى: 140/3 ، رقم / 176 ، عبد الرزاق: 427/9 ، رقم / 17893]
➋ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسی کی مثل ایک معاملے میں یوں فیصلہ کیا:
يقتل القاتل ويحبس الآخر فى السجن حتى يموت
”قاتل کو قتل کر دیا جائے گا اور دوسرے کو جیل میں قید کر دیا جائے گا حتی کہ وہ فوت ہو جائے ۔“
[شافعي فى معرفة السنن والآثار: 4845 ، بيهقى: 50/8]
(احناف ، شافعیہ ) قاتل کو قتل اور پکڑنے والے کو قید کیا جائے گا اس کی تائید اس آیت سے بھی ہوتی ہے جس میں مذکور ہے:
فَمَنِ اعْتَدَىٰ عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَىٰ عَلَيْكُمْ [البقرة: 194]
”جو تم پر زیادتی کرے اس پر اتنی ہی زیادتی کرو جتنی اس نے تم پر کی ہے ۔“
(مالکؒ ، لیثؒ ) پکڑنے والے کو بھی قتل کیا جائے گا کیونکہ اگر وہ نہ پکڑتا تو قتل ممکن ہی نہیں تھا ۔
(شوکانیؒ ) حدیث پر عمل کرنا ہی زیادہ بہتر ہے ۔ نیز قید کرنے کی مدت جمہور نے حاکم کی رائے پر چھوڑ دی ہے ۔
[نيل الأوطار: 461/4 ، سبل السلام: 1595/3 ، فقه السنة: 30/3 ، الروضة الندية: 650/2]
(راجح ) اگر قاتل کے پکڑنے کے سوا مقتول کو قتل کرنا ممکن نہیں تھا اور وہ قتل کے وقت حاضر تھا تو دونوں کو قتل میں شریک ہونے کی وجہ سے قتل کر دیا جائے گا ۔ اور جس حدیث میں قید کا ذکر ہے اس کا مفہوم یہ ہو گا کہ جب پکڑنے والا قتل کے وقت حاضر نہ ہو وہ محض پکڑ کے حوالے کر گیا ہو تو اسے قید کر دیا جائے گا ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے