سوال
حدیث حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا، باب: ناپاکی کی حالت میں کپڑے کو دھونا، تحت قولہ (فقبض) کی وضاحت
حدیث کی وضاحت:
قال صاحب عون المعبود فی شرح حدیث أم جحدر العامریة عن عائشہ، من باب الإعادة من النجاسة تکون فی الثوب تحت قولہا (فقبض): من سمع، (2/49-50):
مصنف عون المعبود نے حضرت ام جحدر العامریہ کی روایت کی شرح میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول حدیث کے تحت قول "فقبض” کی تشریح کرتے ہوئے لکھا: "من سمع”۔
تاہم سائل نے اس پر اعتراض کیا ہے کہ شارح کی طرف سے "من سمع” کہنا بظاہر درست معلوم نہیں ہوتا کیونکہ "فقبض” باب ضرب سے ہے، نہ کہ باب سمع سے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں بھی آیا ہے:
"وَاللّٰهُ يَقْبِضُ وَيَبْسُطُ”
"يَقْبِضُهُنَّ إِلَّا الرَّحْمَٰنُ”
اور یہ معنی لغت عرب کی کتب سے بھی واضح ہوتا ہے۔
لہٰذا سائل کا سوال یہ ہے کہ اس عبارت میں "من سمع” کی صحت واضح کی جائے اور درست رائے پیش کی جائے۔
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام على رسول الله، أما بعد:
ظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ "من سمع” کی عبارت ناسخ کی خطا ہے، اور درست لفظ "من ضرب” ہونا چاہیے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ "قبض” باب ضرب سے ہے، اور ایسا ہونا کچھ بعید نہیں کہ یہ طباعتی غلطی ہو، کیونکہ دنیا میں شاید ہی کوئی کتاب ہو جو اغلاط مطبعیہ سے مکمل طور پر پاک ہو، چاہے اس کے مصحح اور ناشر نے کتنی ہی محنت اور دقت صرف کی ہو۔
درحقیقت، بعض اوقات طباعتی غلطیاں ایسی اہم، عجیب اور نمایاں ہوتی ہیں کہ بار بار کی نظر ثانی کے باوجود بھی چھوٹ جاتی ہیں۔ اور یہ بھی واضح رہے کہ مذکورہ کتاب (عون المعبود) میں دیگر اغلاط مطبعیہ بھی موجود ہیں، جنہیں اگر جمع کیا جائے تو وہ ابتدائی اغلاط کی فہرست تک پہنچ سکتی ہیں، حالانکہ اس کتاب کی طباعت و تصحیح میں جس نے بھی کوشش کی ہے، اس نے اپنی پوری طاقت صرف کی ہے۔
(محدث دہلی، جلد: 1، شمارہ: 3، 8 جمادی الآخر 1361ھ / جولائی 1942ء)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب